
انتخابات ۲۰۱۸ء: عمران خان اور نیا جنوبی ایشیا
عام انتخابات میں عمران خان اور ان کی جماعت کی جیت کا شور پاکستان سمیت پوری دنیامیں سنائی دے رہا ہے۔انتخابات میں ـــ’’میچ فکسنگ‘‘کے الزامات […]
عام انتخابات میں عمران خان اور ان کی جماعت کی جیت کا شور پاکستان سمیت پوری دنیامیں سنائی دے رہا ہے۔انتخابات میں ـــ’’میچ فکسنگ‘‘کے الزامات […]
مجھ سے اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ میری زندگی کا دل گداز ترین واقعہ کون سا ہے؟ اس کا مستقل جواب یہی ہوتا […]
زمیں جاگتی ہے یہ آسماں جانتا ہے رگوں میں جو ٹھہرے وہی بہہ رہا ہے سلام اُس پر جو اس زمیں پہ مٹا ہے عاطف […]
یہ کوئی پہلے سے تیار کردہ تقریر نہیں ہے۔ ان میں سے ہر لفظ ایک آرمی چیف نے ادا کیا تھا۔ جنوری ۲۰۰۲ء میں یہ تقریر اُس وقت کے آرمی چیف اور ملک کے چیف ایگزیکٹیو جنرل پرویز مشرف نے کی تھی۔ اِس تقریر سے کولڈ اسٹوریج کا آغاز ہوا۔ ایک طرف تو کشمیری گروپوں سے پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی اور دوسری طرف پاکستان نے طالبان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا۔ مساجد، مدارس اور اُن سے وابستہ فلاحی اداروں کے نیٹ ورک کو کمزور بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔
پاکستان میں میڈیا گروپس خاندانی ملکیت ہیں اور اپنے فیصلوں میں بااختیار۔ یہ فیصلے چاہے مارکیٹنگ سے متعلق ہوں یا مالیاتی یا ادارتی پالیسیوں سے متعلق، میڈیا مالکان اِن طاقتور میڈیا کے اداروں کو استعمال کرتے ہوئے یہ سارے فیصلے اپنے ایجنڈے کے مطابق ہی کرتے ہیں۔ میڈیا اداروں کے مالکان اور سربراہوں کی اکثریت کاروباری ہے، جن کا نہ تو صحافتی پسِ منظر ہے اور نہ ہی انہیں صحافتی اقدارسے کوئی دلچسپی
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف سخت پالیسی اپنائی ہے۔ اُنہوں نے کئی مواقع پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کے معاملے میں کوئی بھی نرمی روا نہیں رکھی جائے گی۔ بھارتی سفارت کار ششی تھرور کہتے ہیں کہ بھارت کی یہ پالیسی دراصل اُس کی ’’اینوائے اسرائیل‘‘ سوچ کا نتیجہ ہے۔
سب سے پہلے نسل پرستی تھی: ایک زمانہ تھا جب برٹش آرمی اوپر کی سطح پر تو برٹش تھی اور نچلی سطح پر انڈین تھی۔ […]
پاکستان میں امریکا کے نئے سفیر کیمرون منٹر کیریئر ڈپلومیٹ ہیں۔ سربیا میں سفیر رہ چکے ہیں۔ عراق، چیک جمہوریہ اور پولینڈ میں بھی اہم […]
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاری کا دائرہ رفتہ رفتہ وسعت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ امدادی کارروائیوں میں حکومتی مشینری کی نا اہلی سامنے […]
پاکستان کی فوج دنیا کی کئی دوسری مسلح افواج کی مانند تجارتی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ آج اس کی مالی سرگرمیوں کا حجم تقریباً دو سو ارب سرمائے کا حامل ہے جن میں فوج کے زیر کنٹرول ویلفیئر فائونڈیشن کی مالی سرگرمیاں بھی شامل ہیں اور جن کا دائرہ بینکنگ‘ انشورنس‘ لیزنگ اور رئیل اسٹیٹ سے لے کر پرائیویٹ سیکورٹی ‘ ایجوکیشن‘ایئر لائنز کارگو سروسز‘ گارمنٹس اور اہم زراعتی مصنوعات پر مبنی صنعتوں تک دراز ہے
پاکستانی سیاست میں فوج کا کردار بہت زیادہ توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ بہرحال فوج نے یہاں برسوں سے کچھ دیگر بڑے اور مختلف النوع معاشی مفادات میں بھی دلچسپی پیدا کر لی ہے۔ جہاں فوج کے ذریعہ بہت اہم زمینوں کو اپنے قبضے میں لیے جانے کی پریس میں رپورٹس آرہی ہیں، وہیں دیگر تجارتوں میں بھی فوج داخل ہو چکی ہے۔ اس تجارت کا دائرہ لیزنگ اور ڈیری فارم سے لے کر ناشتے کے دلیہ (Cereals) تک دراز ہے۔ جبکہ حقیقتاً پاکستان کے مڈل کلاس کی پوری آبادی فوجی کارن فلیکس کو ناشتے میں استعمال کرتے ہوئے پروان چڑھی ہے
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes