شمالی افریقا میں اسلامی تحریکیں | قسط سوم
اسی طرح اخوان نے اپنے وعدے کے برخلاف صدارتی انتخاب میں بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا۔پھر صدر منتخب ہونے کے بعد اخوان نے […]
اسی طرح اخوان نے اپنے وعدے کے برخلاف صدارتی انتخاب میں بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا۔پھر صدر منتخب ہونے کے بعد اخوان نے […]
پی جے ڈی، النہضہ اور اخوان نے اپنے اپنے ممالک میں انتخابات جیتنے کے بعد نہ سخت قوانین کا اطلاق کیا اور نہ شریعت کے نفاذ کا اعلان کیااور نہ ہی اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا۔ تینوں جماعتوں کے تجربات اور ان کے ممالک کے حالات نے انھیں مختلف طریقوں سے کام کرنے پر مجبور کیا، تاہم تینوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے موقف میں لچک پیدا کی، ان کے طرز عمل سے ایسا محسوس ہوا کہ آنے والی دہائیوں میں وہ جمہوریت کو بڑی حد تک قبول کر لیں گی۔جہاں تک اخوان اور PJD کی بات ہے تو انھوں نے یہ لچک پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کے ساتھ ہی پیدا کرنا شروع کی،لیکن[مزید پڑھیے]
مراکش کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (PJD) کے راہنما سعد الدین العثمانی نے مارچ ۲۰۱۷ء میں اتحادی حکومت کے قیام کا اعلان کر کے پانچ سال سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ کردیا۔ سعدالدین کی کاوشوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کی جماعت PJD، جس نے ۲۰۱۶ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، آئندہ بھی حکومت بنائے گی۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۱ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے مراکش کی حکومت اسی جماعت کے پاس ہے۔ پی جے ڈی ۲۰۱۱ء میں اقتدار حاصل کرنے والی واحد اسلامی تنظیم نہیں تھی۔[مزید پڑھیے]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes