طیب ایردوان کی تقریر پاکستان کی پارلیمنٹ میں
رجب طیب ایردوان نے ۱۷ نومبر ۲۰۱۶ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دورہ کیا اور پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، جو آپ کی […]
رجب طیب ایردوان نے ۱۷ نومبر ۲۰۱۶ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دورہ کیا اور پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، جو آپ کی […]
رجب طیب ایردوان کو آخر کیا ہوگیا ہے؟ ۲۰۰۳ء میں جب وہ برسر اقتدار آئے تھے تب اس بات کی بھرپور توقع تھی کہ ترکی […]
جولائی کی رات ترکی میں فوجی انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی گئی، یہ بات تو عیاں ہے کہ فوجی کو دیتا (Coup D’etat) اگر […]
ایردوان کی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے بعد بہت سے مبصرین یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا اس بغاوت کے منصوبہ ساز حلقے […]
عش کے خلاف کارروائی میں کئی ماہ تذبذب دکھانے، اور کردستان ورکرز پارٹی (’پی کے کے‘) کے ساتھ ۲۰۱۳ء کی صلح پر تقریباً دو سالہ […]
اگرچہ حالیہ ترک انتخابات میں طیب ایردوان کی جماعت جسٹس پارٹی (AKP) کو شکست نہیں ہوئی، لیکن اس کی چند نشستیں کم ہونے سے ہی […]
تُرک جنگی جہاز شمالی عراق کے قصبے قندیل کی برف سے ڈھکی پہاڑیوں پر کئی دہائیوں سے بمباری کررہے ہیں تاکہ ترکی میں کُردوں کے […]
حکومت ۷ جون سے پہلے انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (AKP) ان انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرکے آئین میں تبدیلیاں لانا چاہتی ہے۔ پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں ڈھالنے کی حتمی توثیق بھی اس نئی پارلیمان سے کرانا پیشِ نظر ہے۔ اس تمام صورتحال کے تناظر میں، ایک بار پھر رجب طیب اردوان کو بدنام کرنے کے لیے گولن تحریک کے میڈیا ہائوسز کے خلاف عدالتی کارروائی کو، میڈیا کے خلاف سمجھا اور لکھا جارہا ہے۔
رجب طیب اردوان چاہتے ہیں کہ ملک کو اکثریت کی بنیاد پر چلایا جائے اور آئین کے تحت غیر معمولی چیک اینڈ بیلنس کو ہر معاملے میں رکاوٹ بننے کا موقع نہ دیا جائے۔ اس کے عوض انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ۲۰۲۳ء تک ترکی کو غیر معمولی ترقی سے ہمکنار کرکے دسویں بڑی معیشت میں تبدیل کریں گے اور اگر ترکی عالمی طاقت نہ بھی بن سکا تو بڑی علاقائی طاقت بن کر ضرور اپنی بہت سی باتیں منوانے کے قابل ہوجائے گا
طیب اردوان کی فتح کی بنیادی اور اہم وجہ اردوان کی طرف سے انتہائی توانا اور جارحانہ انتخابی مہم ہے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ انتخابات کے پہلے مرحلے کے متعلق قیاس آرائیوں کے باوجود کسی بھی چیز کو ’’اتفاق‘‘ پر چھوڑ دیا جائے۔ انہوں نے میڈیا کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا اور ان پراپنی انتخابی مہم کے لیے سرکاری مشینری کے استعمال کے الزامات کے باعث تنقید بھی کی گئی۔
ترکی کے وزیر اعظم رجب طیّب اردوان کا یہ انٹرویو قطر کے ’الجزیرہ‘ ٹیلیویژن نیٹ ورک کے ٹاک شو Talk To Al-Jazeera کے لیے میزبان جمال الشایال نے لیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ انٹرویو ۳۰ مارچ کوترکی میں ہوئے بلدیاتی انتخابات سے قبل لیا گیا تھا۔ (ادارہ)
ترکی کی شناخت کیا ہو؟ کیا سیکولر جمہوریت، جس کا خواب جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک نے دیکھا، یا ایک اسلامی عقیدے کے مطابق ایک قومی حکومت؟ جیسا کہ خلافتِ عثمانیہ کہ جس کی راکھ سے جدید ترکی کی بنیاد پڑی۔ ملک کو اس سوال کا سامنا رہا
کرپشن اسکینڈل اب بھی ترکی میں سیاسی مباحث کا اہم موضوع ہے۔ اگرچہ وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اپنے تین وزراء کو مستعفی ہونے کا کہہ دیا ہے لیکن جو دستاویزات اور ثبوت فاش ہوئے ہیں اور ذرائع ابلاغ تک پہنچے ہیں، ظاہر کرتے ہیں کہ اردوان پولیس آپریشن سے چند مہینے قبل ہی اسکینڈل کے بارے میں با خبر تھے۔
اپنی نشاۃِ ثانیہ کے ابتدائی دور میں ترکی کسی حد تک تشدد کی طرف مائل تھا۔ مگر خیر، چند واقعات کو جواز بناکر کوئی تفہیم […]
گیارھا جون کو جب استنبول میں پولیس مظاہرین سے سختی سے نمٹ رہی تھی، تب وزیراعظم رجب طیب اردوان نے جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes