’’را‘‘ اور بنگلا دیش | آخری قسط’’را‘‘ اور بنگلا دیش | آخری قسط
سرحد پر تاروں کی باڑ بنگلا دیش سے در اندازی روکنے کا بہانہ گھڑ کر بھارتی فوج بنگلا دیش سے ملحق سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کا منصوبہ
سرحد پر تاروں کی باڑ بنگلا دیش سے در اندازی روکنے کا بہانہ گھڑ کر بھارتی فوج بنگلا دیش سے ملحق سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کا منصوبہ
بھارت نے بنگلادیش کے خلاف جانے میں کبھی کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ بھارت کی پروپیگنڈا مشینری ایک طرف تو بنگلادیش سے دوستی کا راگ الاپتی ہے اور دوسری
بنگلادیش کو ہر اعتبار سے زیادہ سے زیادہ دبوچ کر رکھنے کے لیے بھارتی قیادت نے ہمیشہ اس بات کو اہمیت دی ہے کہ بنگلادیش کے اعلیٰ طبقے میں بھارت
بھارتی قیادت ایک زمانے سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ اس کی سات شمال مشرقی ریاستوں کو ضروری اشیا و خدمات کی فراہمی کے لیے بنگلادیش راہداری کی سہولت
اس حقیقت سے تو اب کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ نے بنگلادیش کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا اور یہ کہ بنگلادیش کے حکمراں
بنگلادیش میں صرف ایک قوت ایسی ہے جو علاقائی بالادستی کے بھارتی عزائم کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے اور وہ ہے کہ نئی نسل۔ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کو
اب اس بات کو سبھی تسلیم کرتے ہیں کہ بھارت نے ۱۹۷۱ء میں پاکستان کو دولخت کرنے کی جو کوشش کی تھی، وہ دراصل ۱۹۴۷ء سے پہلے کے بھارت کو
بھارت کی پہلے دن ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ بنگلادیش اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو اور ہر معاملے میں بھارت کی طرف دیکھتا رہے۔ اس مقصد کے
بنگلا دیش کو زیادہ سے زیادہ کمزور کرنے کے لیے بھارت نے ہزاروں شہریوں کو بنگلا دیش کی سرزمین پر آباد کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اس طور بنگلا
بنگلا دیش کے خلاف ’’را‘‘ نے کبھی سکون سے بیٹھنا، چین کا سانس لینا گوارا نہیں کیا۔ بنگلا دیش کو غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے ’’را‘‘ کی سرگرمیاں ہر
بھارت کے خفیہ ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بنگلا دیش کو کسی نہ کسی طور منتشر کردیا جائے، اس کے حصے بخرے کر دیے جائیں۔ اس مقصد کے
اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے بنگلا دیش کو سیاسی اور معاشی اعتبار سے ہمیشہ دباؤ میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے، اور اس کوشش میں وہ
روزنامہ ’’انقلاب‘‘ نے ۷ نومبر ۱۹۹۴ء کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ راج شاہی یونیورسٹی میں منعقد کیے جانے والے ایک سیمینار میں ماہرین نے انکشاف کیا تھا کہ بنگلا
سُندر بن میں سمندری پانی کے داخل ہونے کے اثرات پودوں، پھولوں اور پھلوں پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ سُندر بن کے مختلف حصوں سے شہد کی غیر معمولی مقدار
جب سے بنگلادیش قائم ہوا ہے، بھارت نے اس کی معیشت کو تباہ کرنے میں کبھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے بھارت کی طرف