ماہی گیری | 14
سمندر سے خوراک کے وسائل حاصل کرنے کے معاملے میں بنگلا دیش پر قدرت کی خاص عنایت ہے۔ بنگلا دیش میں سمندری پانی کی مچھلی […]
سمندر سے خوراک کے وسائل حاصل کرنے کے معاملے میں بنگلا دیش پر قدرت کی خاص عنایت ہے۔ بنگلا دیش میں سمندری پانی کی مچھلی […]
بنگلا دیش کی معیشت کو مضبوط بنانے اور خاص طور پر صنعتوں کو مستحکم رکھنے میں ملبوسات کی صنعت نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ […]
بھارت کا خفیہ ادارہ بنگلا دیش کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے تو اس کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ اول تو یہ کہ کہیں بنگلا دیش تیل کی تلاش کے نام پر کھدوائے جانے والے کنووں کے ذریعے بھارتی ریاست آسام میں موجود تیل بھی نہ نکال لے اور دوم یہ کہ اگر بنگلا دیش اپنے معدنی وسائل سے بخوبی مستفید ہونے کے قابل ہوگیا تو بنگلا دیش کو پسماندہ رکھنے اور بالآخر دباؤ ڈال کر اسے اپنے میں ضم کرنے کا بھارتی خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکے گا۔ […]
موجودہ بنگلا دیش پاکستان کا حصہ تھا تب بھی اس خطے کی سیاسی جماعتوں نے معاشی استحصال کے خلاف آواز بلند کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت کی طرف سے بنگلا دیش کا معاشی استحصال یقینی بنانے میں کبھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی۔ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت نے بنگلا دیش کی بیورو کریسی، سیاسی جماعتوں اور میڈیا میں اپنا اثر و رسوخ اس حد تک بڑھا لیا ہے کہ اب کوئی بھی بنگلا دیشی معیشت کا گلا دبوچنے کی بھارتی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے کی جسارت نہیں کرتا۔ […]
بنگلا دیشی نئی نسل نشانے پر! کسی بھی قوم کے لیے اصل قوت اس کے نوجوان ہوتے ہیں۔ نئی نسل کا ولولہ ہی کسی بھی […]
بنگلا اکیڈمی ایک ایسا ثقافتی ادارہ ہے جو عوام کے پیسوں سے چلایا جاتا ہے۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد بنگلا دیش میں بنگالی […]
بنگلا دیشی قوم پرستی بمقابلہ بنگالی قوم پرستی ’’را‘‘ کی حکمت ہائے عملی نے بنگلا دیش میں قومی نظریے کی تشکیل کے حوالے سے اختلافات […]
اب یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ’’را‘‘ دن رات اس کوشش میں مصروف ہے کہ دو قومی نظریے کو یکسر مسترد کردینے والے […]
اسلام کے حوالے سے اہانت آمیز تحریروں کی مصنفہ تسلیمہ نسرین ہے تو بنگلا دیش کی مگر وہ اپنی کامیابی اور مقبولیت کا سارا ’’کریڈٹ‘‘ […]
کلکتہ سے شائع ہونے والے معروف اخبار ’’آنند بازار پتریکا‘‘ نے حال ہی میں بنگلا دیش کے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے بارے میں […]
اگر ۱۹۴۷ء میں پاکستان کے قیام یا بھارت کی تقسیم سے پہلے کے حالات کا معروضی اور بے لاگ تجزیہ کیا جائے تو اِس نتیجے […]
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ بھارت سے خوفزدہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔ دلیل وہ یہ دیتے ہیں کہ بنگلا دیش ایک افلاس زدہ، […]
بنگلا دیش کے خلاف ’’را‘‘ نے مختلف علاقوں اور مراکز سے کارروائیاں جاری رکھی ہیں۔ اہم مراکز ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمیشن اور چاٹگام اور راجشاہی میں قائم ڈپٹی ہائی کمیشن ہیں۔ ’’را‘‘ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ان سفارتی مشنز میں بہت سے انڈر کور ایجنٹس اور دوسرا عملہ تعینات کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ’’را‘‘ کے پے رول پر ہوتے ہیں مگر دستاویزات میں اِنہیں وزارتِ خارجہ کے تحت کیے جانے والے سفارتکار کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ [مزید پڑھیے]
سیاسی اور انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ماہ صدارتی انتخابات سے عین قبل سری لنکا نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے کولمبو اسٹیشن […]
عوامی لیگ نے ۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے الگ کرنے کی جو بھرپور تحریک چلائی، اُس میں بھارت کی طرف سے غیر معمولی […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes