
وسط ایشیا میں روسی ا ستعمار
عہد وسطیٰ میں اسلام کے تابناک عروج کے بعد مسلمانوں میں فکری اور علمی زوال شروع ہو گیا تھا۔ ایک طرف فلسفی اور کلامی مُشگافیاں تو دوسری طرف تقلید پسندی کی روش مسلمانوں میں عام ہو رہی تھی۔ امام غزالیؒ اور علامہ ابن تیمیہ نے اگرچہ اپنے اپنے ادوار میں مسلمانوں میں علمی و فکری بیداری کی موثر تحریکیں شروع کی تھیں، مگر پھر بھی مسلمانوں میں وہ قرونِ اولیٰ جیسی علمی تڑپ اور فکری عظمت پوری طرح بحال نہ ہوسکی۔ اگرچہ زوال بغداد اور منگولی حملوں کے باوجود بھی مسلمانوں میں سیاسی اقتدار قائم رہا، مگر مسلمانوں نے علوم و فنون میں جو کارنامے انجام دیے تھے وہ سلسلہ آگے نہ بڑھ سکا۔ [مزید پڑھیے]