ترکی کو بہت کچھ سیکھنا ہے!
کچھ لوگ انہیں ’’اسلام کا مارٹن لیوتھر کنگ‘‘ قرار دیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ انہیں یورپ میں ’’خطرناک آدمی‘‘ کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ ۲۰۰۸ء […]
کچھ لوگ انہیں ’’اسلام کا مارٹن لیوتھر کنگ‘‘ قرار دیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ انہیں یورپ میں ’’خطرناک آدمی‘‘ کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ ۲۰۰۸ء […]
خارجہ پالیسی اور معیشت، چیلنج و مواقع دس برسوں کے دوران اے کے پارٹی نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے جو کچھ کیا ہے اس […]
عشق ممنوع ڈراما اْردو وَن نے ترکی سے حاصل کیا۔ سیکولر ترکی سے آنے والے اس ڈرامے نے دیکھنے والوں کی آنکھیں ہی چندھیا دیں۔ […]
ترکی کا دیرینہ حل طلب مسئلہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ترک حکومت کے لیے کرد باغیوں کا مسئلہ انتہائی گھمبیر رہا ہے۔ ۱۹۸۰ء […]
ترکی میں ۳ نومبر ۲۰۱۲ء کو جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے اقتدار کو دس سال مکمل ہوگئے۔ یہ بڑی کامیابی ہے کیونکہ […]
شام کو شاید یقین نہ آئے یا اسے کوئی اعتراض بھی ہو مگر حقیقت یہ ہے کہ ترکی اور روس کے تعلقات قریبی نوعیت کے […]
ترکی کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) کی تین نمایاں ترین شخصیات میں ملک کے صدر عبداللہ گل بھی شامل ہیں۔ اے […]
جینی وائٹ (Jenny White) ایک مصنف ہیں، جن کا موضوع سماجی بشریات (Social Anthropology) ہے، آپ اس موضوع پر بوسٹن یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر […]
جب ۱۹۹۷ء میں جرنیلوں نے ترکی میں اسلام نواز عناصر کی پہلی حکومت کا تختہ الٹا تھا تب دعویٰ کیا تھا کہ ’’اسلامی بنیاد پرستی […]
جس خطے میں اس قدر اکھاڑ پچھاڑ ہے اس میں ترکی متاثر ہوئے بغیر کیسے رہ سکے گا؟ ترک حکومت کو بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ترکی کے ہمسائے اس کے استحکام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ اگر ترکی کسی بھی ہمسائے سے کوئی تنازع نہ رکھنے کی اپنی پالیسی پر کاربند رہنا اور اسے کامیاب بنانا چاہتا ہے تو اسے خطے میں مضبوط اتحادی بنانے ہوں گے
ترکی اور روس میں جب بھی کوئی صحافی حکومت پر تنقید کرنے کی ہمت اپنے اندر پیدا کرتا اور ایسا کر گزرتا ہے تو جلد یا بدیر اپنے آپ کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پاتا ہے۔ روس کی طرح ترکی میں بھی حکومت کے مخالفین کو قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بھی بسا اوقات مقدمات کا سامنا کیے بغیر
ترک وزیراعظم رجب طیب اردغان کو اندرونی اور بیرونی محاذ پر نئے دشمنوں کا سامنا ہے۔ ۹ برسوں کے دوران اردغان نے کئی محاذوں پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انتخابات میں انہیں پہلے سے زیادہ ووٹ ملتے رہے ہیں۔ کسی زمانے میں انتہائی طاقتور گردانے جانے والے جرنیلوں نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے اور ان کی پارٹی اے کے پی (جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی) پر پابندی عائد کرانے کی سازش اور کوشش بارہا کی مگر ہر بار اردغان نے ان کا بھرپور انداز سے سامنا کیا
شام کے صدر بشار الاسد فی الحال ایسی کمزور پوزیشن میں دکھائی نہیں دیتے کہ مستعفی ہونا پڑے۔ مشرق وسطیٰ کے اخبارات اس سوال اور […]
متحرک خارجہ پالیسی اپنے لیے مسائل پیدا کرتی ہے۔ ترکی کے معاملے میں بھی یہی ثابت ہوا ہے۔ حال ہی میں کانفرنس کے لیے بلجیم […]
سعودی شہزادے عبدالعزیز بن طلال بن عبدالعزیز السعود نے سعودی عرب کے شراکت دار اور مشرق وسطیٰ کے استحکام میں اہم کردار ادا کرنے کے […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes