
دنیا بھر میں ’’ناکام‘‘ امریکی مداخلت
کسی بھی سپر پاور کا ایک بنیادی وصف یا خصوصیت اپنے علاقائی یا عالمی عزائم و مقاصد کا حصول یقینی بنانے کی خاطر اقوام یا […]
کسی بھی سپر پاور کا ایک بنیادی وصف یا خصوصیت اپنے علاقائی یا عالمی عزائم و مقاصد کا حصول یقینی بنانے کی خاطر اقوام یا […]
امریکا نے دنیا بھر میں عسکری مہم جوئی کے ذریعے جو تباہی پھیلائی ہے اور جتنے بڑے پیمانے پر بے قصور انسانوں کو موت کے […]
ویت نام پر لشکر کشی کی بھاری قیمت خود امریکا کو بھی ادا کرنا پڑی۔ ویت نام پر مُسلّط کی جانے والی اِس جنگ میں […]
امریکا عالمگیر حکمرانی کا جو خواب دیکھ رہا تھا اُسے شرمندۂ تعبیر کرنا آسان نہ تھا۔ امریکیوں کو بھی اندازہ تھا کہ اُنہیں اِس میدان […]
امریکی فوج نے جولائی کے اختتام پر اوکی ناوامیں ۴۰ مربع کلو میٹر کا علاقہ جاپانی حکومت کے قبضہ میں واپس دینے کا اعلان کیا۔جاپان […]
کٹر ہندو قوم پرست تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی، سی پیک پر کام رکوانے کی کوششوں میں مصروف ہے،اتفاقیہ طور پر یہ ہدف امریکا کے ’’گریٹ گیم‘‘ سے میل کھاتا ہے۔
جولائی کی رات ترکی میں فوجی انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی گئی، یہ بات تو عیاں ہے کہ فوجی کو دیتا (Coup D’etat) اگر […]
سامراجیت کے نشے سے سرشار لوگوں کو اس حقیقت سے زیادہ کوئی چیز پریشان نہیں کرتی کہ شاید اس کا خاتمہ ہوجائے۔ طاقت کے ساتھ یہ رومان وقت کے ساتھ ہی چلتا ہے اور پرانے پھل کی طرح ضائع ہوجاتا ہے۔ بالآخر، الجھے ہوئے تضادات ہی آخر میں نمایاں ہوتے ہیں۔ امریکی سلطنت کے دن گنے جاچکے ہیں، مگر وہی بات، کہ ایسا ہمیشہ سے تھا۔ [مزید پڑھیے]
نائن الیون کے تیرہ سال بعد امریکی صدر ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوا اور قوم کو بتایا کہ انسدادِ دہشت گردی کی جنگ میں نئے دُشمن کے خلاف نیا محاذ کھولا جارہا ہے۔ یہ کوئی ایسا اعلان نہیں تھا جس کی براک اوباما نے توقع کی ہو۔ اُنہوں نے قوم کو بتایا کہ نئی جنگ چھیڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
مشرقی اور وسطیٰ افریقا میں عدم استحکام بڑھتا ہی جارہا ہے۔ خوں ریزی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بے یقینی بھی بڑھ رہی ہے۔ اس خطے پر امریکا نے نظریں گاڑ رکھی ہیں۔ چند ہفتوں سے خبروں میں یہ خطہ نمایاں رہا ہے۔ ایک طرف تو واشنگٹن کی اتحادی (سوڈان کی) پیپلز لبریشن موومنٹ یا آرمی میں پھوٹ پڑچکی ہے۔ دھڑے بن گئے ہیں اور دوسری طرف وسط افریقی ریاست میں فرانسیسی اور افریقی دستوں کی تعیناتی میں اضافہ ہو رہا ہے
لیبیا سے شام تک جنگ ایک گورکھ دھندا ہے، سازش ہے، مفادات کے لیے رچایا جانے والا ڈرامہ ہے۔ جنگ کو گورکھ دھندا، ۱۹۳۰ء کے […]
ایک ایسے وقت میں کہ جب ایک طرف افغانستان میں لڑائی مزید خوں ریز ہوتی جارہی ہے اور دوسری طرف پاکستان میں سیلاب کی تباہ […]
امریکا اس وقت مادی دولت اور عسکری قوت دونوں اعتبار سے عالمی سپرپاور بنا ہوا ہے اور اسے دنیا کی ’’واحد سپر پاور‘‘ کی مسند تک پہنچانے میں پاکستان کے اس دور کے اربابِ اختیار کے حکمتِ عملی کا کردار بڑا کلیدی تھا جنھوں نے ’’دوسری سپر پاور‘‘ کو ’’جذبۂ جہاد‘‘ کی توانائی کے وسیلے سے اس منصب سے معزول کر دیا
کہ ایل ڈی پی امریکا کے ساتھ قریبی دوستی کے باوجود سیاسی معاملات میں اس کی مداخلت برداشت نہیں کرے گی اور قومی مفاد میں فیصلے کرتے وقت کسی کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ اب خبر آئی ہے کہ ایل ڈی پی کو اپنے پاؤں جمانے اور حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے امریکی سی آئی اے خفیہ فنڈز دیتی رہی
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes