اقوام متحدہ
25 اپریل 1945 ء سے 26 جون 1945 ء تک سان فرانسسکو، امریکہ میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر 1945 ء میں معرض وجود میں آئی۔
مطالعہ پاکستان کی پھبتی کس کر پاکستان کے قومی بیانیے کوبے توقیر کرنے کی کوشش کرنے والے سورماؤں نے اب کشمیر پر پڑاؤ ڈال لیا ہے۔ قوم کو باور کرایا جا رہا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ صرف حق خود ارادیت کی بات نہیں کر رہیں بلکہ وہ بھی کہہ رہی ہیں کہ پہلے پاکستان آزاد کشمیر سے فوجیں ہٹائے، اس کے بعد استصواب رائے ہو گا اور اس استصواب رائے تک بھارت کی فوج کشمیر میں موجود رہے گی۔ اس کے بعد یہ حضرات فوری طور پر ایک نتیجہ نکال کر قوم کے سامنے لہرا دیتے ہیں کہ پاکستان نے جب فوجیں ہی نہیں نکالیں تو استصواب رائے کیسا؟ساتھ ہی تمسخرانہ انداز [مزید پڑھیے]
سلامتی کونسل نے فلسطین میں یہودی آبادکاری کی ایک نئی قرارداد منظور کی جس میں فلسطین میں یہودی آبادکاری کو باطل قرار دیا۔ فلسطین میں اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف سلامتی کونسل کی یہ پہلی قرارداد نہیں۔ اب تک اقوام متحدہ کی جانب سے ۱۰؍ایسی ہی قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کی فلسطین میں اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف ماضی میں منظور کردہ دیگر قراردادوں پر مختصر روشنی ڈالی ہے۔ ان قراردادوں کے اہم نکات کیا تھے؟ ان پر کتنا عمل درآمد ہوا اور فلسطینیوں کو ان قراردادوں سے کتنا فائدہ پہنچا ہے؟ اس رپورٹ میں ان ہی سوالوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قراردادوں کے دوران کئی [مزید پڑھیے]
ایک ایسے وقت میں کہ جب بھارتی قیادت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کے لیے سرگرداں ہے، خشکی میں گِھرے ہوئے (Land Locked) نیپال نے بھارت پر معاشی ناکہ بندی کا الزام عائد کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بھارت پر چھ عشروں سے ناگا لینڈ کو غیر قانونی طور پر ہتھیانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کی نیپال جیسے غریب ہمسائے کی طرف سے بھارت پر معاشی ناکہ بندی کا الزام بھارت کی ساکھ پر دھبّے کے مترادف ہے اور امریکا کی واضح حمایت کے باوجود بھارت کے لیے سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا حصول مزید مشکل ہوجائے گا۔ بھارت نے کئی ماہ سے نیپال کے لیے بنیادی اشیا کی فراہمی [مزید پڑھیے]
عراقی کُرد لاکھ دعوے کرتے پھریں کہ وہ الگ نہیں ہونا چاہتے مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ مکمل آزادی کی راہ پر گامزن ہیں۔ انجیل کے علما کہتے ہیں کہ انجیل کے مختلف نسخوں میں جنت کا جو باغ مذکور ہے، وہ جنوبی عراق میں اُس مقام پر تھا، جہاں دریائے دجلہ اور فرات ملتے ہیں۔ مگر جب عراقی رُوئے ارض پر کسی جنت کو تلاش کرتے ہیں تو شمالی عراق میں کرد علاقے کی طرف دیکھتے ہیں۔ بات کچھ ایسی ناقابلِ فہم بھی نہیں۔ گزشتہ ماہ موسم بہار کی آمد کے جشن یعنی نوروز کے موقع پر ہزاروں عراقیوں نے شمالی عراق کا رخ کیا، جہاں باغات پھولوں سے بھرے پڑے ہیں اور پہاڑوں پر برف کے پگھلنے سے پانی بہتا چلا آرہا [مزید پڑھیے]
مالی کے معاملات درست کرنے کے حوالے سے فرانس کی فوجی کارروائی اب تک تو کام کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ چاول کے کھیتوں اور ماہی گیروں کی کشتیوں سے گھرا ہوا شہر ڈایا بیلی (Diabaly) در اصل مالی کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور مرکزی محلِ وقوع کا حامل ہے۔ ایک شاہراہ ماریطانیہ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک جاتی ہے اور اسی شاہراہ پر دریائے نائیجر کا ایک مشہور پل بھی واقع ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس شہر سے ایک شاہراہ مشہور زمانہ شہر ٹمبکٹو بھی جاتی ہے۔ ڈایا بیلی دراصل کئی اہم راستوں کے سنگم پر واقع ہے جس سے اس کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے۔ ۱۴؍جنوری کو باغیوں نے، جو ۹ ماہ سے ملک [مزید پڑھیے]
اقوامِ متحدہ کے تقریباً متفقہ ووٹ کے نتیجے میں جب سے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کی حیثیت دی گئی ہے تب سے اسرائیل یورپ اور دوسرے ممالک میں بالخصوص انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں اپنے سیاسی وسائل و ذرائع کے ذریعے اپنے خلاف کیے جانے والے اقدامات کو جرم قرار دیے جانے کی سرتوڑ کوشش کررہا ہے۔ حال ہی میں ایک حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ نیویارک کے قریب واقع گرین وچ ولیج میں موساد نے اپنا ایک محفوظ ٹھکانہ بنایا ہوا ہے اور یہیں سے وہ سینڈی ہک جیسے دہشت گردانہ واقعہ میں ملوث ہونے کے الزام کی نفی کی کوشش میں مصروف ہے جو کہ اسرائیل کے لیے ہلاکت خیز بدنامی کا سبب ہوا ہے۔ اب جب کہ فلسطین اس پوزیشن [مزید پڑھیے]
فلسطین کی ایک مشاہد ریاست کی حیثیت سے اقوامِ متحدہ میں شمولیت، جہاں فلسطینیوں کے لیے بہت سارے مواقع پیدا کرتی ہے وہیں بعض مسائل سے ان کو دوچار بھی کرتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کا یہ فیصلہ فلسطینیوں کو بین الاقوامی قانون سے تمام تر فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرتاہے۔ یہ فلسطینیوں کو اس بات کا حق دیتا ہے کہ وہ متعدد مواقع پر اپنی خود مختاری کے خلاف اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی شکایات اقوامِ متحدہ میں درج کراسکتے ہیں۔ جارحانہ اقدامات میں غیر قانونی گرفتاریاں، فوجی جارحانہ سرگرمیاں نیز فلسطین کے آبی ذرائع کا ناجائز استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں اسرائیل پر عالمی سطح پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔ اقوامِ متحدہ میں ایک غیر رکنی مشاہد ریاست کی [مزید پڑھیے]
تعارف: امن وسلامتی کا ماحول ترقی کے لیے اشتراک عمل اور تعاون کی علامت بھی ہے اور اس کے لیے راہیں بھی ہموار کرتا ہے جبکہ جنگ سلامتی کے ماحول کو اور اس کے نتیجہ میں اقتصادی سرگرمی اور سماجی و معاشرتی ترقی کو براہ راست متاثر کرتی ہے اورجنگ میں شریک تمام ہی فریق اس کی غیرمعمولی انسانی و اقتصادی قیمت ادا کرتے ہیں۔ آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے براعظم ایشیا نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک جانب تیزرفتار اقتصادی ترقی جن میں چین کی مثال نمایاں ترین ہے اور اسی سلسلہ میں باہم تعاون کے متعدد تجربات کا مشاہدہ کیا ہے اور دوسری جانب یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا میدان بھی بنا رہا ہے جس نے [مزید پڑھیے]
یمنی رہنمائوں میں عبداللہ السعیدی کا اہم مقام ہے۔ وہ ۹ سال تک اقوامِ متحدہ میں یمن کے مستقل مندوب رہے اور یمنی عوام کے خلاف علی عبداللہ صالح کی حکومت کے سفاک کریک ڈائون پر احتجاج کرتے ہوئے مارچ ۲۰۱۱ء میں مستعفی ہو گئے۔ گزشتہ ماہ ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے وہ استنبول آئے تو ان کا خصوصی انٹرویو ریکارڈ کیا گیا۔ اس انٹرویو میں عبداللہ السعیدی نے ترک رہنما مصطفی کمال پاشا کے سیکولر ماڈل کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے موجودہ اعتدال پسند اور اسلام نواز ماڈل کو قابل قبول اور قابلِ تقلید قرار دیا۔ یہ انٹرویو علی عبداللہ صالح کے ترکِ اقتدار اورامریکا روانگی سے قبل ریکارڈ ہوا۔ صدر علی عبداللہ صالح کے امریکا چلے جانے کے بعد اب اقتدار [مزید پڑھیے]
رچرڈ فالک وہ شخص ہیں جنہوں نے فلسطین میں انسانی حقوق کے متعلق جب رپورٹ تیار کی اور اس پر بحث کی بات کی گئی تو اس کو ملتوی کر دیا گیا جس پر فلسطینی حکومت کے مشیر محمد فرج الغول نے غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رچرڈ فالک کی رپورٹ اہمیت کے لحاظ سے گولڈ اسٹون رپورٹ کی سفارشات سے کم نہیں ہے۔ رچرڈ فالک کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی شہریوں اور شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ فرج الغول نے کہا کہ کیا اسرائیل کے بائیکاٹ، اسرائیل میں سرمایہ کاری کے خاتمے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ فلسطینی قومی مفادات کے مخالف ہے۔ واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے انسانی حقوق کونسل میں رپورٹ [مزید پڑھیے]
نیٹو کے مقاصد سرد جنگ سے پہلے اور بعد، تقابلی جائزہ: اگر ہم نیٹو کے قیام کے مقاصد کے پس منظر اور پیش منظر کا جائزہ لیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ روسی استعمار کے خاتمے کے بعد یورپ میں معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے وجود کے جواز عدم جواز کی بحث جاری رہی۔ جیسے پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ یورپی ممالک کا یہ دفاعی اتحا د بنیادی طور پر روسی کیمونزم کے خلاف بنایا گیا تھا تا کہ ممکنہ روسی جارحیت کا موثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔ ایک خفیہ مقصد جرمنی کے زوال کی نگرانی بھی تھا۔ روسی خطرے کے خاتمے سے اس دفاعی معاہدے کی حیثیت ختم ہو گئی اور دفاعی مبصرین نے نیٹو کے وجود [مزید پڑھیے]
پیو ریسرچ سینٹر (PEW Research Center) ایک امریکی ’’فیکٹ ٹینک‘‘ ہے جو اُن ایشوز، رویوں اور روایتوں کی معلومات فراہم کرتا ہے جو امریکا اور باقی دنیا میں تبدیلیوں کا سبب بنتی اور ان کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ غیرجانبدار ادارہ ہے اور پالیسی سازی میں کو ئی کردار ادا نہیں کرتا۔ یہ اعداد و شمار ’’پیو فورم‘‘ نے ۲۱ جنوری ۲۰۱۰ء کو جاری کیے ہیں، جن سے دنیا بھر میں مسلمان آبادی میں اضافہ کا ایک تخمینہ اور مستقبل کا ایک نقشہ ظاہر ہوتا ہے۔ PEW Forum اسی طرح مسیحی آبادی کے بارے میں بھی کام کررہا ہے۔ اس تحقیقی پروگرام کے لیے The PEW Charitable Trust and John Templeton Foundation نے فنڈز فراہم کیے ہیں۔ ’’پیو فورم‘‘ نے [مزید پڑھیے]
عالمی حکومت کا نظام کب نافذ ہوگا، یہ تو پورے یقین سے کوئی بھی نہیں کہہ سکتا۔ ہاں، اتنا ضرور ہے کہ چند بڑی حکومتوں نے مل کر اب اقوام متحدہ کی چھتری تلے گرین ورلڈ آرڈر کے نفاذ کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ عالمگیر حکمرانی کے نظام کے تحت نافذ کیے جانے والے اس نظام یعنی ماحول دوست طریق کار کے لیے چند بڑی حکومتوں کو ایسے فیصلے بھی کرنے پڑیں گے جنہیں خود ان کے ممالک میں بھی پسند نہیں کیا جائے گا۔ دنیا بھر میں کاربن ڈایوکسائڈ کا اخراج ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اس کے اخراج کو اس حد تک کنٹرول کیا جائے کہ اس سے ماحول کو مزید نقصان پہنچنے کا احتمال باقی نہ رہے۔ ۲۰۱۲ء [مزید پڑھیے]
ہر سال ستمبر میں دنیا کے لیڈر ہمارے بنیادی چارٹر کی توثیق نو کے لیے اقوام متحدہ میں جمع ہوتے ہیں، جو امن، انصاف، انسانی حقوق اور سب کے لیے مساوی مواقع کے متعلق ہمارے بنیادی اصولوں کے عقائد پر مبنی ہے۔ ہم دنیا کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں، موجودہ اہم مسائل پر گفتگو کرتے ہیں اور مزید پیش رفت کے لیے اپنے نظریے پیش کرتے ہیں۔ لیکن رواں سال مختلف ہے۔ جنرل اسمبلی کے ۶۴ ویں اجلاس میں ہمیں کہا گیا کہ ایک سنگین وقت کا سامنا کرنے کی تیاری کی جائے۔ ہمیں بہت سے بحران درپیش ہیں مثلاً خوراک، توانائی، معیشت کا تنزل، وبائی فلو اور یہ سب کچھ ایک ہی وقت میں پیش آ رہا ہے۔ اگر کوئی وقت ہے کہ [مزید پڑھیے]
ششی تھرور بھارتی شہری ہیں اور کئی سال تک اقوام متحدہ کے اسٹاف میں رہے ہیں۔ وہ دل سے چاہتے ہیں کہ بھارت کو سلامتی کونسل میں مستقل رکن کی حیثیت ملے، لیکن اس کی راہ میں جو مشکلات ہیں وہ ان سے بھی پوری طرح آشنا ہیں۔ سلامتی کونسل میں ’’اصلاح‘‘ کس طرح ہو سکتی ہے، ششی نے اس کی تفصیل بھی بیان کی ہے اور ایسی معلومات فراہم کی ہیں جو قارئین کی دلچسپی کا باعث ہوں گی۔ مجھے اقوام متحدہ کی ملازمت سے الگ ہوئے ایک سال گزر چکا ہے، لیکن آج بھی مجھ سے یہ سوال اکثر پوچھا جاتا ہے کہ ’’بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن کب بنے گا؟‘‘۔ میرا مختصر جواب یہ ہوتا ہے ’’اس سال نہیں، نہ اگلے [مزید پڑھیے]
1
2
3
»