
بنگلادیش کی سب سے بڑی اسلام پسندسیاسی پارٹی کے ۷۳ سالہ بزرگ امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کو ۱۹۷۱ء کی جنگ میں جنگی جرائم اور بغاوت کے بے بنیاد الزامات پر بنگلادیش کی بدعنوان حکومت نے پھانسی کی سزا دی۔ بنگلادیش کی حکومت کے غیر جمہوری رویہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی حکومتوں کی خاموشی تشویشناک ہے۔ ۲۰۱۴ء مصر میں معصوم لوگوں کا قتلِ عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی عالمی طاقتیں اسی طرح خاموش تماشائی بنی رہی تھیں۔ دنیا کے مقتدرحلقوں کی طرف سے بے حسی کی یہ کہانی بار بار دہرائی جارہی ہے۔یہ بات واضح ہے کہ عالمی قوتوں کی شرمناک خاموشی کے سبب دنیا بھر میں شدت پسند ی میں تیزی آئے گی۔عالمی طاقتیں جمہوریت اور انسانی حقوق کی دعویدار ہیں لیکن یہ دعوی اس وقت کھوکھلے ثابت ہوتے ہیں جب جانبدارانہ رویہ ا ختیار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔
انصاف کا نظام منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف ہونا چاہیے۔جانبدارانہ انصاف کی فراہمی ایک دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ہمیں غیر جانبدار رہتے ہوئے اور تعصب سے بالاتر ہوکر ہر ڈکٹیٹر اور ظالم حکومت کی مذمت کرنی چاہیے۔
(ترجمہ: سمیہ اختر)
Leave a Reply