’’بائبل: ابتداء سے انتہا تک‘‘

مذاہب ہر دور اور ہر قوم کے لوگوں میں دلچسپی کا موضوع رہا ہے۔ تاہم آج جب تقابل ادیان کی ہر طرف بات کی جارہی تو اس کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ مذہب سے آگاہی اور اس کے پس منظر و پیش منظر سے واقفیت حاصل کرنا تحریر و تحقیق سے دلچسپی رکھنے والے طالب علموں کے لیے اہمیت کا حامل رہاہے۔ کیونکہ دین نے جب بھی مذہب کی شکل اختیار کی تو انسان بنیاد سے ہٹ گیا اور اختلافات و تنازعات کو جنم دیا۔ ان ہی خیالات کے پیش نظر سہیل جمیل نے بائبل پر تحقیق کا آغاز کیا اور بالآخر اپنی کوششوں کے بعد اسے تکمیل تک پہنچایا۔ اپنی اس تحقیق کو انہوں نے ’’بائبل: ابتداء سے انتہا تک‘‘ کے نام سے تالیفی شکل دی۔ جس میں موضوع کا مکمل احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی نے اس سلسلے میں گزشتہ دنوں اس کتاب کی پذیرائی کے لیے تقریب کا انعقاد کیا‘ جس کی صدارت رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کی‘ جبکہ ممتاز دینی اسکالر و ماہر تقابل ادیان شیخ الحدیث مولانا عطا الرحمن اور نو مسلم خالد محمود (سابقہ پادری) مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ شیخ الحدیث مولانا عطا الرحمن نے اسلامی معاشرے سے غیر اسلامی افکار و رسوم کی تطہیر‘ عالمی حالات کو صحیح طور پر سمجھے‘ اور غیر مسلم اقوام سے باہمی تعلقات کے لیے تقابل ادیان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ادیان کے مطالعے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ قرآن مجید و فرقان حمید کا فہم بھی ضروری ہے۔ نو مسلم خالد اپنے ایمان لانے کا واقعہ بیان کیا۔ مؤلف سہیل جمیل نے کتاب کی عرض و غایت اور لکھنے کے پس منظر کو بیان کیا۔ محمد حسین محنتی نے اپنے خطبہ صدارت میں کہا کہ موجودہ عالمی حالات کا تقاضا ہے کہ مذاہب عالم کے درمیان تعلقات پروان چڑھیں اور آگے بڑھیں اس مقصد کے لیے بین المذاہب مکالمے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بین المذاہب مکالمے بغیر رواداری پر مبنی معاشرے کی تشکیل ممکن نہیں ہے۔ تقریب میں شہر کے مختلف مدارس کے شعبہ تقابل ادیان کے اساتذہ و طلبہ کی قابل ذکر تعداد شریک تھی۔ جمعیت اتحاد العلماء سندھ کے نائب صدر شیخ القران مولانا مفتی محمود احمد فاروقی کی دعا پر تقریب کا اختتام ہوا۔

(رپورٹ: محمد آفتاب احمد)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*