امریکا کو محفوظ رکھنے کی لاگت

القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن نے ایک بار کہا تھا کہ وہ ایک امریکا کو دیوالیہ کرکے دم لیں گے۔ کسی کو کیا معلوم تھا کہ ایسا ہی ہو رہے گا! دس برسوں کے دوران امریکی خفیہ اداروں اور افواج نے دہشت گردی کی درجنوں کوششیں اور منصوبے ناکام بنائے ہیں۔ اس ’’حسن کارکردگی‘‘ کی قیمت پوری امریکی قوم کو ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر جو کچھ کیا جارہا ہے اس کے نتیجے میں امریکیوں کو اپنی محنت کی کمائی کا بڑا حصہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ دہشت گردوں سے لڑنے اور امریکا کو ہر حال میں محفوظ رکھنے کی قیمت کیا ہے؟ آئیے، اعداد و شمار کی شکل میں اِس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں:

☼ ۸ برسوں کے دوران ہوائی اڈوں پر باڈی اسکینرز کی تنصیب اور ان کے نظم و نسق کے لیے مامور عملے پر ۳؍ارب ڈالر خرچ ہوئے۔

☼ ۲۰۰۲ء کے بعد ’’۱۱؍ستمبر سیکورٹی فیس‘‘ کے نام پر مسافروں سے ۱۵؍بلین ڈالر وصول کیے گئے ہیں۔

☼ ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد وفاقی ایجنسیوں کے لیے مختص کیے جانے والے فنڈ ۴۰؍ارب ڈالر تھے۔

☼ ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد سے ہوائی اڈوں پر غیرمعمولی سیکورٹی اقدامات سے پروازوں میں تاخیر کے باعث ہونے والے نقصان کا تخمینہ ۱۰۰؍ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

☼ ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد سے امریکا میں وفاقی اداروں نے خفیہ سرگرمیوں پر ۱۱۰؍ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

☼ ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد سے اب تک امریکا کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانے پر ۳۶۰؍ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔

عراق، افغانستان اور پاکستان میں عسکری کارروائیوں کے لیے ۶۲۸؍ارب ڈالر کے علاوہ اضافی طور پر ۲۶۰۰؍ارب ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

امریکی حکومت نے ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کے بعد اپنے شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے اور دہشت گردی کے تمام منصوبوں اور کوششوں کو ناکام بنانے پر ۳۲۲۸؍ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

(بشکریہ: ’’نیوز ویک پاکستان‘‘۔ ۱۶؍ستمبر ۲۰۱۱ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*