دہشت گرد قرار دیے جانے پر اخوان المسلمون کا مؤقف

Saudi Arabia's Abdullah welcomes Egypt's Morsi

حال ہی میں سعودی عرب نے اِخوان المسلمون کو ’’دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دیا ہے۔ اس فیصلے پر اِخوان نے اپنا مؤقف درج ذیل الفاظ میں جاری کیا ہے۔ (ادارہ):


سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے اچانک اخوان کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر اخوان المسلمون کوانتہائی حیرت ہوئی ہے۔تکلیف دہ امر یہ ہے کہ فیصلہ اس مملکت کی طرف سے سامنے آیا ہے جسے عوامی مفادات کے تحفظ، امت مسلمہ کی وحدت، معاشرتی اور قومی تعمیر وترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے اور صحیح اسلامی فکر کی ترویج کے لیے اخوان کی کوششوں کا سب سے زیادہ علم ہے اور جس نے ان مساعی کو ہمیشہ سراہا ہے۔ سعودی عرب اس راستے میں اخوان المسلمون کو پیش آنے والی تکالیف اور آزمائشوںسے بھی بخوبی آگاہ ہے۔

اخوان المسلمون اس حوالے سے درج ذیل وضاحت ضروری سمجھتی ہے :

۱۔ ملکی امور میں عدم مداخلت کے مستقل اصول پر قائم رہتے ہوئے ہم وثوق سے کہتے ہیں کہ سعودیہ کی جانب سے سامنے آنے والا حالیہ مؤقف مملکت کے بانی کے دور سے لے کر آج تک، جماعت کے ساتھ سعودیہ کے تعلقات کی پوری تاریخ کے بالکل برعکس ہے۔

۲۔ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ الاخوان المسلمون کی جماعت ہر طرح کے غلو اور انتہا پسندی سے دور رہتے ہوئے صحیح اسلامی فکر اور سوچ کی ترویج واشاعت میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ اس امر کی گواہی مملکت کے متعدد اکابر علماء کرام اور حکام بھی کئی بار دے چکے ہیں۔

سعودی عرب میں بھی تمام لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ اخوان المسلمون ہمیشہ علی الاعلان کہتی رہی ہے کہ جس حق پر وہ ایمان رکھتے ہیں، وہ کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کی تعلیمات سے ماخوذ طریقہ کار ہے اور نص صریح اور دلیلِ واضح پر مبنی ہے۔

۳۔ اخوان عالم اسلام کے ممالک کی سیاسی قیادت کے ساتھ واضح نظریاتی نقطہ ہائے نظر کی بنیاد پر تعامل کرتی ہے، جن میں سب سے اہم یہ اعتقاد ہے کہ ہمارے معاشرے مسلم معاشرے ہیں۔ہمارے اور ان کے مابین اوران مسلم معاشروں کی مختلف سیاسی قوتوںاور حکومتوں کے مابین نصیحت وخیر خواہی کا تعلق ہے، نہ کہ دوسروں کوکافر یا خائن قرار دینے کا۔ اخوان نہ توکسی ملک کو کافرقرار دیتی ہے نہ مرتد کہ جس کی وجہ سے وہ اس کی دشمنی اور تصادم مول لے۔اسی اصول کی بنا پر سعودیہ کے ساتھ اخوان کا تعلق بھی صرف اور صرف خیر خواہی اور مشورے پر مبنی ہے۔

۴۔ اخوان کو اپنے نظریات اور فکر پر فخر ہے اورتمام مسلم معاشروںکے عوام کے ساتھ وابستہ اپنی تاریخ پربھی۔ اس نے ہمیشہ اسلام کے جامع مفہوم کو اپنی دعوت کی پہچان بنایاہے اور آئندہ بھی اسے اپنا بنیادی تعارف قرار دیتے ہیں۔اخوان تقریباً ہر مسلمان ملک میں امت کا حصہ ہے اور اسی بنیاد پر وہ امت مسلمہ،عالم اسلام اور عوام کے مسائل حل کروانے کے لیے اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے۔

جماعتِ اخوان ہر شہری کی آزاد وعزت بخش زندگی یقینی بنانے کے لیے سیاسی میدان میں ملک کے تمام شہریوں سے تعاون پر یقین رکھتی ہے۔ سیاسی، دینی یا مذہبی اختلافات کے باوجود مختلف قومی شخصیات و جماعتوں سے اشتراک واتحاد کرتی ہے اور یہ واضح اعلان کرتی ہے کہ وہ اسلام کے نام پر لوگوں کی نگران یا ٹھیکیدار نہیں بنائی گئی۔ جماعت اخوان اعلی اخروی ہدف رکھتی ہے اور اس کا حصول تمام نظریاتی، معاشرتی، سیاسی اور دینی گروہوں سے گفت و شنید کے ذریعے ہی ممکن سمجھتی ہے۔

اخوان المسلمون خیرخواہی کی راہ پر چلتے اور ملک وقوم کے مفادات کے بر عکس کیے جانے والے ہر اقدام کی مخالفت جاری رکھتے ہوئے، یہ واضح کرتی ہے کہ وہ اپنی سیاسی اور اصلاحی جدوجہد کو کسی بھی ملک میں محض کسی حکمران کی مخالفت کی بنیاد پرشروع نہیںکرتی بلکہ وہ ہر قسم کے تشدد، ایذا رسانی اور انتہا پسندی سے دور رہتے ہوئے حکمت پر مبنی دعوت اور خیرخواہی پر مبنی نصیحت پر یقین رکھتی ہے۔

الاخوان المسلمون
۷ مارچ ۲۰۱۴ء

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*