
قرآن میں بعض چیزوں کا ذکر دوسری چیزوں کے برابر ہوا ہے مثلاً قرآن میں ۲۴ مرتبہ مرد کا ذکر ہے تو ۲۴ ہی مرتبہ عورت کا۔ دنیا کا ذکر ۱۱۵ بار آیا ہے تو آخرت کا ذکر بھی ۱۱۵ بار۔ ملائکہ کا ذکر ۸۸ مرتبہ ہے تو شیاطین کا ذکر بھی ۸۸ مرتبہ۔ حیات کا ذکر ۱۴۵ مرتبہ آیا ہے تو موت کا ذکر بھی ۱۴۵ مرتبہ آیا ہے۔ ابلیس کا ذکر گیارہ مرتبہ تو ابلیس سے پناہ چاہنے کا ذکر بھی گیارہ مرتبہ ہے۔ مصیبت کا ذکر ۷۵ مرتبہ تو شکر کا بھی ۷۵ مرتبہ ہے۔ صدقہ کا ذکر ۷۳ مرتبہ تو برکت کا بھی ۷۳ مرتبہ ہے۔ لسان کا ذکر ۲۵ مرتبہ تو بیان کا ذکر بھی ۲۵ مرتبہ ہے۔ آزمائش کا ذکر ۱۱۴ مرتبہ تو صبر کا بھی ۱۱۴ مرتبہ ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نماز کا ذکر ۵ مرتبہ، ماہ کا ۱۲ مرتبہ اور دن کا ۳۶۵ مرتبہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سمندر کا ذکر ۳۲ مرتبہ اور زمین کا ۱۳ مرتبہ ہوا ہے۔ 32 (سمندر) + 13 (زمین) = 45
سمندر 100×32/45 = %71.11111111
زمین 100×13/45=%28.88888889
سمندر + زمین = %100.00
دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید سائنس نے حال ہی میں یہ دریافت کیا ہے کہ کرۂ ارض کا %71.111 حصہ پانی ہے اور %28.889 حصہ خشکی ہے۔
یہ سب کچھ اتفاق ہے؟ سوال یہ ہے کہ آنحضرﷺت کو یہ سب کچھ کس نے بتایا؟ آپ سے آپ جو اب سامنے آتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ سب کچھ سکھایا جیسا کہ قرآن خود بھی یہ بات کہتا ہے۔
(بشکریہ: ماہنامہ ’’محجوبہ‘‘ ایران۔ شمارہ: اکتوبر۲۰۰۶ء)
Leave a Reply