
ایک جائزہ کے مطابق دنیا کی سب سے چھوٹی جمہوریہ‘ ریپبلک آف نورو فی کس آمدنی کے لحاظ سی دنیا کا امیر ترین ملک ہے۔ اس کی فی کس آمدنی امریکا‘ جاپان‘ کویت‘ متحدہ عرب امارات اور قطر سے بھی زیادہ ہے۔ ’’نورو‘‘ مغربی بحر الکاہل میں ۸ مربع میل کا ملک ہے۔ اس کی آبادی تقریباً ۱۰ ہزار افرادپر مشتمل ہے۔ جزیرے کی دولت کا راز فاسفورس کی کانیں ہیں۔ لاکھوں کروڑوں سال سمندری جاندار اس جزیرہ میں دفن ہوتے رہے جن کی باقیات کی وجہ سے فاسفورس بنا۔ جزیرہ پر جرمنی‘ جاپان اور آسٹریلیا کا قبضہ رہا۔ ۱۹۶۸ء میں یہ آزاد ملک بنا۔ رہائشیوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں۔ انھیں مفت طبی امداد‘ تعلیم‘ ٹرانسپورٹ اور ٹیلی فون کی سہولیت میسر ہے۔ ملک کا کوئی شہری جب شادی کرتا ہے تو حکومت کی طرف سے اسے ایک آراستہ مکان مفت ملتا ہے جس کی مرمت اور دیگر اخراجات حکومت کے ذمہ ہوتے ہیں۔ روز مرہ ضروریات کی اشیا کی وہاں افراط ہے اور اگرچہ پورے جزیرے کا چکر ۲۰ منٹ میں لگایا جاسکتا ہے پھر بھی ایک ایک خاندان کے پاس تین تین چار چار کاریں ہیں۔ اتنی امارت کے باوجود یہاں کے باسی سادگی پسند ہیں اور فرش پر چٹائیوں پر سوتے ہیں۔ جزیرے پر ۱۰ قبائل آباد ہیں۔ ہر ایک کے رسم و رواج علیحدہ ہیں۔ کسی قبیلہ کا فرد کسی دوسرے قبیلے کے رسم و رواج پر عمل نہیں کر سکتا۔ لوگ سخی ہیں جو کوئی کسی سے مانگے مثلاً کار‘ کشتی‘ ریفریجریٹر‘ اسے مفت دے دیا جاتا ہے۔ یہاں کی حکومت مستقبل سے باخبر ہے کہ فاسفورس نے بالآخر ختم ہو جانا ہے۔ نورو کی حکومت نے آسٹریلیا کی ۵۲ منزلہ عمارت سمیت دنیا بھر میں جائیدادیں اور کاروبار قائم کر رکھے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی طرح ٹیکس فری ریاست ہونے کی وجہ سی یہ ملک دنیا بھر کے سرمایہ داروں کے لیے جنت ہے۔ اس وقت اس ملک کی فی کس آمدنی ۵ لاکھ امریکن ڈالر یعنی ۳ کروڑ پاکستانی روپے ہے۔
(بشکریہ: ماہنامہ ’’بیدار ڈائجسٹ‘‘ لاہور۔ شمارہ: اکتوبر ۲۰۰۶ء)
Leave a Reply