سانحۂ غزہ: اسلامی کانفرنس تنظیم کو اپنا تاریخی کردار ادا کرنا چاہیے

رہبر انقلابِ اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عالمِ اسلام بالخصوص عرب ذرائع ابلاغ، علماء و مفکرین، حریت پسند تنظیموں اور پوری امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اسرائیل کی خونخوار حکومت کے مدِّمقابل ہم سب کو اپنی سنگین ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔ پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:


غزہ میں صہیونی حکومت کے ہاتھوں ہولناک جرائم اور سینکڑوں مظلوم فلسطینی مردوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے صہیونی خونخوار بھیڑیوں کا وحشت ناک چہرہ ایک بار پھر نمایاں ہو گیا ہے اور امت اسلامیہ کے وسط میں اس حربی کافر حکومت کی موجودگی کا خطرہ ان لوگوں پر ظاہر ہو گیا ہے جو اس سلسلے میں غفلت و شک و ترّدد پیدا کیا کرتے تھے، لیکن غزہ پر حملے میں بعض مسلمان نما عربی حکومت کی تشویق و ترغیب اور سکوت سب سے بڑی مصیبت ہے۔ اس مصیبت سے بڑی مصیبت کیا ہو سکتی ہے کہ عالم عرب کو اسرائیل کی کافر حربی حکومت کے مدمقابل مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے تھی لیکن اس کے بجائے وہ غاصب صہیونی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں اور انہوں نے ایسا طریقہ کار اختیار کیا کہ اسرائیلی غاصب حکومت نے انہیں غزہ کے دردناک واقعہ میں اپنا حامی بنا کر پیش کیا؟۔

عرب ممالک کے حکمران پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا جواب دینگے؟ عرب حکمران اس دردناک واقعہ میں اپنی سوگوار قوم کو کیا جواب دینگے؟ قطعی طور پر آج اردن، مصر اور تمام اسلامی ممالک کے عوام غزہ کے طولانی محاصرے کے بعد اس ہولناک المیہ پر خون کے آنسو بہا رہے ہیں۔

امریکی صدر بش کی ظالم و مکار اور منفور حکومت اپنی ذلت آمیز اور رُسوا کن حکمرانی کے آخری ایام میں اس ہولناک جرم میں تعاون کر کے مزید رسوا ہو گئی ہے اور اس نے جنگی جرائم کی اپنی فائل کو مزید سنگین بنا دیا ہے یورپی حکومتوں نے بھی اس دردناک واقعہ اور اس میں تعاون کر کے حقوق انسانی کے اپنے بے بنیاد دعوئوں کو غلط اور اسلام اور امت اسلامی کے مدِّمقابل محاذ کی حمایت کر کے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی عداوت و عناد کو واضح کر دیا ہے۔ اب عالم عرب کے علماء، دانشوروں اور مصر میں الازہر کے سربراہان سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا وقت نہیں آ گیا کہ آپ اسلام اور مسلمانوں کے لیے خطرہ محسوس کریں؟ کیا نہی عن المنکر کے وجوب اور جابر و ظالم رہنما کے سامنے حق بات کہنے کا وقت نہیں پہنچ گیا؟ کیا غزہ اور فلسطین سے بھی کوئی واضح تر میدان ہو گا جہاں آپ مسلمانوں کے قتل عام میں کفار حربی اور منافقینِ امت کے باہمی تعاون کا مشاہدہ کر کے اپنی تکلیف و ذمہ داریاں محسوس کریں گے؟۔

عالم اسلام بالخصوص عالم عرب کے ذرائع ابلاغ سے میرا سوال یہ ہے کہ کب تک آپ اپنی روشن فکری اور نشریاتی و تبلیغاتی ذمہ داریوں سے غافل رہیں گے؟ کیا مغرب کی حقوق انسانی کی رُسوا تنظیمیں اور اقوام متحدہ کی نام نہاد سلامتی کونسل کا اس سے بھی زیادہ رُسوا ہونا ممکن ہے؟۔

تمام فلسطینی مجاہدین اور امت اسلامی پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا دفاع فرض ہے اور جو بھی اس مقدس دفاع میں مارا جائے گا وہ شہید ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں شہداء بدر واحد کے ساتھ محشور ہو گا۔

اسلامی کانفرنس تنظیم کو ان حساس شرائط میں اپنی تاریخی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے مدمقابل ایک اسلامی محاذ تشکیل دینا چاہیے نیز اسرائیل کی غاصب حکومت کو اسلامی حکومتوں کے توسط سے سزا ملنی چاہیے اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے حکمرانوں کو غزہ کا محاصرہ کرنے اور فلسطینیوں کے قتل عام پر قرار واقعی سزا دینا امت اسلامیہ اور اسلامی حکومت کے فرائض میں شامل ہے۔

امت اسلامی اپنے پختہ عزم کے ساتھ ان مطالبات کو پورا کرا سکتی ہے اور اس حساس وقت میں سیاست دانوں، علماء اور مفکرین کی ذمہ داریاں دوسروں سے کہیں زیادہ سنگین ہیں۔

میں غزہ کے دردناک المیہ پر پیر کے دن پورے ملک میں عام عزا کا اعلان کرتا ہوں اور ایرانی حکام کو اس غم انگیز واقعہ میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی تاکید کرتا ہوں۔

وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون

(بحوالہ: مہر نیوز ایجنسی۔ ۲۸ دسمبر ۲۰۰۸ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*