ہندوستان اور صیہونی حکومت کا بڑھتا ہوا تعاون

ہندوستان کی مخلوط حکومت میں شامل بائیں بازو کی جماعتوں اور رائے عامہ کی طرف سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی مخالفت کے باوجود صیہونی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں کہ جس کے تحت وہ ہندوستان کی ریاست بہار میں گولہ بارود بنانے کے پانچ کارخانے قائم کرے گی۔ ہندوستان کی ’’نیکو‘‘ کمپنی نے ہندوستانی وزارتِ دفاع سے لائسنس حاصل کرنے کے بعد صیہونی حکومت کی پیٹ مین انجینئرنگ کمپنی سے یہ معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کی مالیت ایک سو چالیس ملین ڈالر ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ کارخانے ویسے ہی ہوں گے جیسے صیہونی حکومت کی فوجی صنعتوں کے کارخانے ہیں‘ جو اسرائیلی فوج کی ضروریات اور برآمدات کو پورا کرتے ہیں۔ ہندوستان اور صیہونی حکومت کے خفیہ تعلقات چار دہائیوں کے بعد ۱۹۹۲ء میں کھل کر سامنے آئے اور ہندوستان کی قوم پرست جماعت بی جے پی کے دورِ حکومت میں دونوں ملکوں کے تعلقات خاص طور پر فوجی تعلقات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ صیہونی حکومت کے وزیراعظم ایریل شیرون نے جدید فیلکن طیاروں کی فروخت کے معاہدے کے لیے نئی دہلی کا دورہ کیا۔ صیہونی حکومت تنہائی سے نکلنے اور جنوبی ایشیا کے علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ہندوستان کے ساتھ سکیورٹی اور فوجی تعاون میں اضافے کا خیرمقدم کر رہی ہے۔ ہندوستان نے بھی کشمیری گروہوں کو کچلنے کے لیے فلسطینیوں کو کچلنے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لیے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سکیورٹی تعاون کو فروغ دیا ہے۔ صیہونی حکومت ہندوستان کو اپنی جانب کھینچنے کے لیے اور امریکا کی سبز جھنڈی سے اسے جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستان بھی امریکا کو خوش کرنے اور واشنگٹن اور نئی دہلی کے فوجی تعاون کے فروغ میں مدد کے لیے صیہونی لابی سے فائدہ اٹھانے کے لیے صیہونیوں کے ساتھ تعاون کو سنجیدگی سے مضبوط و مستحکم بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں حال ہی میں ہندوستانی فوجی حکام کے دورۂ اسرائیل کے دوران ہندوستان کی وزارتِ دفاع اور صیہونی حکومت کی فوجی صنعتوں کے درمیان تقریباً ۵۰ ملین ڈالر کی مالیت کے دو معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ ہندوستان اسے عوام اور اسی طرح عرب اور اسلامی ملکوں کے ردِعمل کے خوت کے باعث صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون خاص طور پر فوجی تعاون میں توسیع کے معاہدوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن صیہونی حکومت ایسا نہیں چاہتی بلکہ وہ ان معاہدوں کو منظرِ عام پر لانے کی خواہاں ہے۔ ہندوستانی ریاست بہار میں گولہ بارود بنانے والے ان کارخانوں کا قیام صیہونی حکومت کے لیے اس لیے اہمیت رکھتا ہے کہ وہ ہندوستان کے بھی شعبے کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون خاص طور پر قومی پیداوار کے شعبے میں تعاون کے عمل میں شامل کرنا چاہتی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ مستقبل میں ہندوستان کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے تعاون میں مزید اضافہ ہو گا۔

(بحوالہ آئی آر آئی بی ڈاٹ کام)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*