
بنگلہ دیش کے سابق صدر اور جاتیہ پارٹی کے سربراہ حسین محمد ارشاد سے بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ کی ملاقات کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں سکیورٹی فورسز باری دھرا کے علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ ’’صدارتی پارک ہائوس‘‘ میں داخل ہوگئیں۔
سجاتا سنگھ سے ملاقات کے بعد حسین محمد ارشاد نے حکومت میں شامل اپنی پارٹی کے وزرا اور مشیروں کو مستعفی ہونے کا حکم دیا۔ اس حکم کے دیے جانے کے بعد سکیورٹی فورسز حرکت میں آئیں۔ خصوصی فورسز ریب ون کے ایک اعلیٰ افسر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ سابق ڈکٹیٹر کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے گھر پر آئے ہیں۔ ایک اور کمانڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ فی الحال حسین محمد ارشاد کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ خصوصی فورسز کا دستہ ان کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
سجاتا سنگھ کے ساتھ سات رکنی وفد بھی تھا جس میں ڈھاکا میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر پنکج سرانا ساہا بھی شامل تھے۔ اس ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حسین محمد ارشاد نے کہا کہ بھارت کی سیکرٹری خارجہ نے اُن سے استدعا کی کہ انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں۔ سجاتا سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر جاتیہ پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو جماعتِ اسلامی کے اقتدار میں آ جانے کا احتمال ہے۔ حسین محمد ارشاد نے بتایا کہ انہوں نے بھارتی سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ اُن (حسین محمد ارشاد) کے لیے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ کون اقتدار میں آتا ہے۔ ان کے بقول سجاتا سنگھ نے کہا کہ کوئی بھی دوسری جماعت کامیاب ہوئی تو جماعتِ اسلامی اقتدار پر قابض ہوجائے گی اور کیا آپ چاہتے ہیں کہ ایسا ہو؟
حسین محمد ارشاد نے سجاتا سنگھ سے کہا کہ (عوامی لیگ کی) حکومت نے ہر ایک کو ناراض کردیا ہے۔ اگر تمام جماعتیں انتخابات میں شریک نہیں ہوں گی، تو وہ بھی شریک نہیں ہوں گے۔ پورے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ بنگلہ دیش میں اب کس کا اقتدار قائم ہوگا۔ ایسے ماحول میں کوئی بھی اقتدار میں آسکتا ہے۔ اگر جماعتِ اسلامی اور اسلامی چھاترو شبر نے ایوانِ اقتدار تک رسائی حاصل کی تو اس تبدیلی کی ذمہ دار عوامی لیگ ہوگی۔ حسین محمد ارشاد کے بقول انہوں نے سجاتا سنگھ سے کہا کہ بھارت کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ عوامی لیگ کی حکومت مکمل طور پر مقبولیت کھوچکی ہے۔ لوگ کسی بھی حالت میں عوامی لیگ کو حکومت میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ حسین محمد ارشاد نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت ملک انتخابات کے لیے کسی بھی طور تیار نہیں۔ یہ انتخابات کا ماحول ہی نہیں۔ پورا ملک شدید انتشار کی گرفت میں ہے۔ ماحول کچھ ایسا ہے کہ امیدوار اپنے حلقوں میں آزادانہ کہیں جا بھی نہیں سکتے۔ اس بات کی ضمانت کوئی بھی نہیں دے سکتا کہ ووٹرز آزادانہ اپنی رائے کا اظہار کرسکیں گے۔ عام آدمی کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت بھی کوئی نہیں دے سکتا۔ لوگ روزانہ ہی قتل ہو رہے ہیں۔ بے حساب گاڑیاں جلائی جارہی ہیں۔ ایسے ماحول میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
میڈیا کے نمائندوں نے جب حسین محمد ارشاد سے پوچھا کہ کیا ان پر کسی بھی طرف سے کوئی دباؤ ڈالا جارہا ہے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ اس پر پوچھا کہ اگر ایسا نہیں تو پھر وہ منظر سے غائب کیوں ہیں، بدلتی اور بگڑتی سیاسی صورت حال میں چپ کیوں سادھ رکھی ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے، اس لیے ان سے کہا ہے کہ کاغذاتِ نامزدگی واپس لے لیں۔ حسین محمد ارشاد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر اِن حالات میں انتخابات ہوئے تو دو فیصد ووٹرز بھی ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں گے۔ یہی سبب ہے کہ جاتیہ پارٹی نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ حتمی نوعیت کا ہے۔
حسین محمد ارشاد کی پریس کانفرنس میں جاتیہ پارٹی کے سیکرٹری اے بی ایم عبدالامین حوالدار، کمیٹی کے ارکان انیس الاسلام محمود، ضیاء الدین احمد ببلو، قاضی فیروز راشد، ایم اے حنان، مذیب الحق چنو، نورِ حسنیٰ لیلیٰ چوہدری، احسان حبیب لنکن، ایس ایم فیصل چشتی اور میر عبدالصبور اسد بھی موجود تھے۔
(“Jamaat may come in Power if you Boycott Polls: Sujatha to Ershad”… “rtnn.net”. Dec. 4, 2013)
Leave a Reply