امریکی صدارتی امیدوار (ٹرمپ) کا مسلم دشمن مطالبہ

(Picture: Marwa Balkar/Getty)

امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی مسلمانوں کی نگرانی مزید سخت کی جانی چاہیے اور وہ اس مقصد کے لیے حکومت میں آکر ایسا اقدام کریں گے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’شاید کچھ لوگ میری اس بات پر پریشان ہوں لیکن میرے خیال میں امریکی مسلمانوں کے لیے الگ شناختی کارڈ بنائے جانے چاہئیں اور انہیں پابند کیا جانا چاہیے کہ وہ ہر وقت کارڈ گلے میں پہنے رکھیں، تاکہ ان کی مؤثر انداز میں نگرانی کی جاسکے۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات کے جواب میں کیلیفورنیا کے شہر کورونا کی ۲۲سالہ مسلمان لڑکی مروا بالکر نے اپنے لیے ایک کارڈ بنانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان کے بیان کا شاندار جواب دیا ہے۔

مروا نے خط میں لکھا ہے کہ ’’میرا نام مروا ہے اور میں ایک مسلمان ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ آپ ہمارے گلے میں شناختی کارڈ پہنانا چاہتے ہیں۔ لہٰذا میں نے اپنے لیے ایک کارڈ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میرے چہرے سے کوئی شخص آسانی سے نہیں پہچان سکتا کہ میں مسلمان ہوں، اس لیے میں اپنا یہ کارڈ فخر کے ساتھ گلے میں پہنوں گی تاکہ لوگ پہچان سکیں کہ میں مسلمان ہوں۔ میں نے اپنے کارڈ کے لیے ’’امن‘‘ کی علامت منتخب کی ہے کیونکہ یہ میرے مذہب اسلام کی نمائندگی کرتی ہے۔ وہی اسلام جس نے مجھے ناانصافی کی مخالفت کرنا اور اتحاد و یگانگت سے رہنا سکھایا ہے۔ وہی اسلام، جس نے مجھے سکھایا ہے کہ ایک انسان کو قتل کرنا پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔‘‘

مروا مزید لکھتی ہے کہ ’’میں نے سنا ہے کہ آپ ہر وقت مسلمانوں کی نگرانی کرنا چاہتے ہیں۔ بہت خوب! آپ اس مقصد کے لیے میرے ساتھ میری منعقد کی ہوئی کینسر کے بارے میں آگہی ریلی میں شامل ہو سکتے ہیں جو مقامی مڈل اسکول میں ہوتی ہیں۔ یا پھر آپ میری نوکری کی جگہ پر میرا تعاقب کر سکتے ہیں جہاں میں لوگوں میں خوشیاں بانٹنے کے فرائض سرانجام دیتی ہوں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح میری مقامی مسجد بے گھر افراد کے لیے کھانے کا اہتمام کرتی ہے اور بین المذاہب تقاریب اور دعوتوں کا اہتمام کرتی ہے جن میں کسی بھی مذہب کے لوگوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ شاید آپ یہ سب دیکھنے کے بعد محض میرے مسلمان ہونے کی وجہ سے مجھے کسی بھی امریکی سے کمتر خیال نہیں کریں گے۔ شاید تب آپ سمجھیں گے کہ میں آپ سے کم امریکی نہیں ہوں، اگر آپ میرے نقش قدم پر چلیں گے تو شاید آپ سمجھ پائیں گے کہ میں آپ سے کم درجے کی انسان نہیں ہوں۔ آپ پر سلامتی ہو۔‘‘

مروا نے اپنا خط فیس بک پر پوسٹ کیا ہے جہاں اسے اب تک ۹۲ہزار لوگ لائیک اور ۸۰ہزار افراد شیئر کر چکے ہیں۔

Dear @realdonaldtrump,
My name is Marwa, and I am a muslim.
I heard you wanted us to start wearing ID badges, so I decided to choose one for myself. I am not easily identifiable as a #Muslim just by looking at me, so my new badge will let me display proudly who I am.
I chose the peace sign because it represents my #Islam. The one that taught me to oppose #injustice and yearn for #unity. The one that taught me that killing one innocent life is equivalent to killing humanity.
I heard you want to track us as well. Great! You can come with me on my Cancer Awareness walks at the local middle school, or you can follow me to work where it’s my job to create happiness.
You can also see how my local mosque makes PB&J sandwiches for the homeless and hosts interfaith dinners where everyone is welcome.
Maybe then, you’ll see that me being Muslim doesn’t make me any less American than you are.
Maybe if you walk in my footsteps, you can see that I am not any less human than you are.
Salaamu alaikum (Peace be unto you)

(بشکریہ روزنامہ ’’پاکستان‘‘۔ ۲۴ نومبر ۲۰۱۵ء)

1 Comment

  1. Great work. Keep it up for spreading the message of Islam and Muslim view on current affairs which is nothing but peace. I share your ‘maarif feature ‘with friends. Some of them may like to request you to share it with them on line in USA and Canada.

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*


This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.