سونامی گشت

l اٹلی، یورپ کی تیسری بڑی معاشی قوت ہے۔ پچھلی دہائی میں اس کی اقتصادی نمو تقریباً منجمد رہی ہے۔ شدید معاشی بحران کے بطن سے حکومتی عدم استحکام نے بھی جنم لیا۔ حالیہ الیکشن میں بھی کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی۔ مگر دلچسپ صورتحال ضرور پیدا ہوگئی ہے۔ اٹلی کے معروف مزاحیہ اداکار BEPPE GRILLO کی نئی پارٹی ’’فائیو اسٹار موومنٹ‘‘ (معروف نام M5S) نے ۲۶ فیصد ووٹ لے لیے ہیں۔ جبکہ نامی گرامی پرانی پارٹیاں اکثریت حاصل نہ کر سکیں۔ ۶۴سالہ گریلو اپنی مزاحیہ جملہ بازی (جو اکثر اوقات فحش گوئی تک پہنچ جاتی ہے) کے سبب اٹلی کا نہایت مشہور و معروف اداکار ہے۔ اس نے نعرہ دیا کہ ’’عوام اُس پارٹی کو ووٹ دیں جس کا کوئی بھی امیدوار کبھی پارلیمنٹ یا سرکاری عہدے تک نہ پہنچا ہو‘‘۔ اپنی انتخابی مہم کو اُس نے سونامی (Tsunami) کا نام

دیا۔ اس نے ’’سونامی گشت‘‘ (Tsunami Tour) کے عنوان سے ۴۵ دنوں میں ۷۶ مقامات کا دورہ کیا اور بالآخر خلافِ توقع، ۲۶ فیصد ووٹ لینے میں کامیاب ہوگیا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اٹلی میں کن جماعتوں کی مخلوط حکومت بنتی ہے۔ بے پے گریلو، اگر وزیراعظم بن سکتا تو غالباً وہ پہلا مزاحیہ اداکار ہوتا جو کسی ترقی یافتہ ملک کا حکمراں ہوتا۔ لیکن قتل کے ایک مقدمہ میں ملوث ہونے کے سبب، گریلو حکومتی عہدہ نہیں سنبھال سکتا۔ چنانچہ وہ پارٹی سربراہ کے طور پر پیچھے رہ کر حکومت کی ڈور ہلائے گا۔ “M5S” پارٹی کے قواعد و ضوابط بھی کسی فرد کو اتنا مضبوط ہونے نہیں دیں گے کہ وہ گریلو کے سامنے کھڑا ہوسکے یا اس کے احکامات کی خلاف ورزی کرسکے۔ حالیہ مہینوں میں پارٹی نے ہر اُس فرد کو نکال باہر کیا ہے جو گریلو سے اختلاف کرنے کا مرتکب پایا گیا ہو۔ اپنی ’’فائیو اسٹار پارٹی‘‘ کی کامیابی گریلو کے بقول ’’وائرس کا حملہ ہے‘‘۔ وائرس، بیمار جسم پر قابو پاتا ہے اور اٹلی برسوں سے بیمار ہے۔ دیکھتے ہیں اس ’’وائرس‘‘ کے حملہ کے بعد اٹلی کا کیا بنتا ہے؟

l دنیا بھر کی ۵۰۰ بڑی کمپنیوں کے منتظمین اعلیٰ (CEOs) کے جائزہ کے بعد ’’فارچون‘‘ میگزین نے بتایا ہے کہ اس اعلیٰ ترین کاروباری منصب پر ۲۰۱۳ء میں بھی خواتین کا تناسب صرف ۲ء۴ فیصد (پانچ فیصد سے بھی کم) ہے۔ جبکہ دس سال قبل یہ تناسب ۴ء۱؍فیصد تھا۔ واضح رہے کہ ملازمت پیشہ خواتین کی مجموعی تعداد اب مَردوں کے تقریباً مساوی ہوچکی ہے۔ (۵۱ فیصد مرد، ۴۹ فیصد خواتین)۔ مگر کمپنیوں کی سربراہی کا تناسب ۱۹:۱؍ کا ہے۔ (۸ء۹۵ فیصد مرد، ۲ء۴ فیصد خواتین۔

l امریکا میں۲۵ تا ۳۴ سال کی عمر کے جوانوں میں سے ۲۸ فیصد مَردوں نے کالج کی تعلیم پائی ہوئی ہے۔ جبکہ خواتین کا تناسب اس سے زیادہ (۳۶ فیصد) ہے۔

(بشکریہ: ’’ٹائم‘‘ میگزین۔ شمارہ: ۱۸؍مارچ ۲۰۱۳ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*