انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ (IRI) اپریل ۱۹۸۳ء میں قائم ہوا۔ اپنے دعویٰ کے مطابق یہ ایک غیرتجارتی اور غیر جانب دار ادارہ ہے۔ یہ آزادی اور جمہوریت کی ترقی کے لیے سیاسی جماعتوں، شہری اداروں، آزادانہ انتخابات، بہتر اسلوبِ حکمرانی اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے دنیا بھر میں مصروف عمل رہنے کا دعویدار ادارہ ہے۔ IRI سو سے زائد ملکوں میں کام کر چکا ہے اور آج کل ۶۱ ممالک میں کام کررہا ہے۔
گزشتہ دنوں ترکی کے عوام سے کیے گئے رائے عامہ کے جائزے کی رپورٹ کا اجراء ۲۴ نومبر ۲۰۱۰ء کو واشنگٹن ڈی سی سے ہوا۔
اس سروے کے مطابق ترک عوام کا اعتماد اپنی حکومت پر بڑھ رہا ہے۔ یہ سروے ۱۸؍سال یا اس سے زائد عمر کے مرد و خواتین سے ان کے گھروں پر ۱۸ تا ۳۰ ستمبر ۲۰۱۰ء کے دوران کیا گیا۔
سروے کے ۵۳ فیصد جواب دہندہ لوگوں کے مطابق ترکی بالکل صحیح سمت میں سفر کررہا ہے جو مئی ۲۰۱۰ء کے سروے سے دس فیصد زیادہ ہے۔مئی ۲۰۱۰ء میں حکومتی رخ کے بارے میں منفی سوچ ۵۶% تھی، جبکہ ستمبر ۲۰۱۰ء کے جائزے میں ۱۳% کمی کے ساتھ، منفی سوچ کا تناسب ۴۳% رہ گیا ہے۔
اس جائزے کے مطابق ترکی معاشی طور پر بھی مستحکم ہوا ہے۔ ۴۳ فیصد لوگوں کی آراء کے مطابق، پچھلے پانچ برسوں کے مقابلہ میں، ترکی کی معاشی صورتحال اب بہتر ہے۔ جبکہ پہلے ۳۲ فیصد لوگ ایسا سمجھتے تھے۔ سابقہ ۲۸% کے مقابلے میں اب ۳۵% عوام یہ سمجھتے ہیں کہ آئندہ سال تک معاشی صورتحال مزید بہتر اور مستحکم ہو جائے گی۔
آئندہ عام انتخابات میں ’’بے روزگاری اور سکیورٹی‘‘ ووٹرز کے نزدیک بہت اہم ایشوز ہوں گے اور وہ سیاست دانوں سے انہی کے بارے میں سننا چاہیں گے۔ جبکہ ’’مذہبی آزادی اور سیکولرازم کا تحفظ‘‘ نان ایشوز ہوں گے۔
جب حکومتِ ترکی کے بہت سارے کیے ہوئے کاموں کے بارے میں رائے لی گئی تو بے روزگاری کے اسکیل پر ۱۰ میں صرف ۸۵ء۳ نمبر ملے۔
جبکہ سب سے زیادہ نمبر صحت (۹۷ء۵) اور مذہبی آزادی (۷ء۵) کے کاموں کو حاصل ہوئے۔ واضح رہے کہ ترکی میں مذہبی آزادی کا مطلب ’’اسلام پر عمل کی آزادی‘‘ ہے۔ مذہبی آزادی کی جو اہمیت ترک عوام کے نزدیک آج ہے، وہ برقرار رہے گی یا کم ہوگی؟ مستقبل کے حوالے سے یہ سوال اہمیت کا حامل ہے۔
زیادہ تر کاموں میں لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ یعنی ۱۰ کے اسکیل پر ۵ سے زیادہ نمبر دیے ہیں۔
مقامی حکومتوں اور بلدیاتی کارکردگی کے معاملہ میں عوام حکومت پر اور زیادہ اعتماد کررہے ہیں۔ سروے کے مطابق ۶۹ فیصد ووٹر اپنی مقامی میونسپلٹی کو صحیح کام کرتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر اور گندگی کاہٹ جانا اس بنیادی رائے کو بنانے میں سب سے زیادہ معاون ثابت ہوئے ہیں۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ یورپی یونین سے تعلق کو ۶۵ فیصد جواب دہندگان پسند کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں اس تعلق سے معاشی استحکام پیدا ہوگا اور ترک عوام آزادی سے یورپ میں سفر کرسکیں گے۔ یہ رائے مئی ۲۰۱۰ء کے مقابلے میں اب ۱۲% زیادہ ہے۔ جبکہ ۲۵% ترک عوام اس کے مخالف ہیں۔ مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے ہماری قومی شناخت کو نقصان پہنچے گا اور ہماری مذہبی اقدار کمزور ہوں گی۔
IRI کے جائزے کے مطابق ترک عوام کی مذہب سے قربت میں اضافہ ہورہا ہے۔ مئی ۲۰۱۰ء میں ۲۰ میں سے ۱۰؍افراد اپنے آپ کو ’’مکمل مذہبی فرد‘‘ کہتے تھے۔ جبکہ اب ۲۰ میں سے ۱۱؍افراد اپنے آپ کو ’’مکمل مذہبی‘‘ کہتے ہیں۔
غرضیکہ ترک حکومت کے اقدامات کے باعث اس کی عوامی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اضافے کا یہ رجحان جاری رہتا ہے یا نہیں؟ اور آئندہ سال متوقع انتخابات پر اس کے کیا اثرات پڑتے ہیں؟
(تفصیل کے لیے دیکھیے www.iri.org)
Leave a Reply