پاکستان سے دس سال میں ڈھائی ارب ڈالر بیرون ملک منتقل

امریکی ’’گلوبل فنانشل انٹیگریٹی‘‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مختلف ممالک سے غیر قانونی طور پر فنڈز بیرون ملک لے جانے میں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق پچھلے دس برسوں میں پاکستان سے اوسطاً ڈھائی سو ملین ڈالر سالانہ یعنی ایک دہائی میں کُل ڈھائی ہزار ملین ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔

’’گلوبل فنانشل انٹیگریٹی‘‘ کے ڈائریکٹر ریمنڈ بیکر کا کہنا ہے، ترقی پذیر ممالک سے بڑی رقم غیر قانونی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے بینکوں میں منتقل کی جا رہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس رقم کو روک کر بیٹھے ہیں، جو امیر اور غریب ممالک کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

ریمنڈ بیکر نے کہا کہ یہ رپورٹ عالمی سربراہان کے لیے عندیہ ہے کہ وہ غیر قانونی منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

boxاعداد و شمار کے مطابق پاکستان سے ۲۰۱۰ء میں ۷۲۹ ملین ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کیے گئے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں قومی احتساب بیورو کے سربراہ فصیح بخاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بدعنوانی کے باعث پاکستان کو چھ سے سات ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔

اس سے قبل عالمی تنظیم ’’ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل‘‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق بدعنوانی کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان ۱۳۹؍ویں نمبر پر آگیا ہے۔ ’’ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل‘‘ کے مطابق انڈیکس کی درجہ بندی میں پاکستان کی گراوٹ ظاہر کرتی ہے کہ یہاں بدعنوانی کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

’’ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان‘‘ کے چیئرمین سہیل مظفر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ۲۸ تاریخ کو رول آف لا انڈیکس ۲۰۱۲ء کی ایک رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کے ۹۷ ممالک میں سے ساتواں بدعنوان ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

(بحوالہ: ’’بی بی سی اردو‘‘۔ ۱۸؍دسمبر ۲۰۱۳ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*