
حکومتِ پاکستان نے مطالعۂ پاکستان کے نئے نصاب میں بہت ہی بڑی تبدیلی کی ہے اور مشرف حکومت کی اقتصادی و نج کاری پالیسیوں نیز ’’روشن خیال اعتدال پسندی‘‘ کے حوالے سے نئے ابواب شامل کیے ہیں جن میں دو قومی نظریہ اور تقسیم سے متعلق ایسی توجیحات پیش کی گئی ہیں جو قدرے کم متعصبانہ ہیں۔
درجات نہم اور دہم کے لیے مطالعۂ پاکستان کا نیا قومی نصاب، دو قومی نظریہ اور نظریۂ پاکستان کو ہندوستان میں مسلمانوں کی اقتصادی و سماجی محرومی کے مخصوص حوالے سے بیان کرتا ہے۔ یہ بات ڈیلی ’’ٹائمز‘‘ کو ایک حکومتی افسر نے بتایا جو نصاب کی تیاری میں شریک ہے۔ اس افسر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ایسے تمام مواد کو نصاب سے خارج کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جو تقسیمِ ہند سے پہلے کے غیرمسلموں کے خلاف تعصب کو فروغ دیتے ہیں۔ نظریۂ پاکستان کی وضاحت علامہ اقبال اور قائداعظم کے بیانات کے حوالے سے کی گئی ہے۔ وزارتِ تعلیم کے ذرائع نے ڈیلی ’’ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ نئے نصاب کے حتمی مسودہ کو آخری شکل دے دی گئی ہے اور اسے صوبوں کو روانہ کیا جارہا ہے جو اس نصاب کے مطابق ٹیکسٹ بُکس کو قابلِ اشاعت بنائیں گے۔ حتمی مسودہ میں اُن ترمیمات کو شامل کر لیا گیا ہے جو صوبوں کو پرانے مسودہ میں تجویز کی ہیں جسے قومی نصابی کمیٹی نے تیار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے نصاب پر عملدرآمد آئندہ تعلیمی سال (۲۰۰۷ء) سے شروع ہو جائے گا۔ نئے ٹیکسٹ بکس میں درج ذیل موضوعات شامل ہوں گے:
پاکستان کی نظریاتی بنیاد، تخلیقِ پاکستان، زمین اور ماحول، پاکستان کی مختصر تاریخ، پاکستان عالمی امور میں، اقتصادی ترقی، آبادی، معاشرہ اور ثقافت۔
قبلِ پاکستان کی تاریخ کے موضوعات یہ ہوں گے:
تحریکِ پاکستان کی بحث (۴۷۔۱۹۴۰ء)، قراردادِ پاکستان (۱۹۴۰ء)، Cripps مشن (۱۹۴۲ء)، جناح گاندھی مذاکرات (۱۹۴۴ء)، شملہ کانفرنس (۱۹۴۵ء)، عام انتخابات (۴۶۔۱۹۴۵ء)، مسلم لیگ کے ارکانِ اسمبلی کا کنونشن (۱۹۴۶ء)، ۱۹۵۶ء کا آئین، ایوب خان کا دور (۶۹۔۱۹۵۸ء)، یحییٰ خان کی حکومت (۷۱۔۱۹۶۹ء) لیگل فریم واک آرڈر اور ۱۹۷۰ء کے انتخابات، انتخابات کے بعد کے واقعات اور مشرقی پاکستان کا سقوط۔
دوسرا حصہ: یہ حصہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے شروع ہوتا ہے (۷۷۔۱۹۷۱ء)، بھٹو کی نیشنلائزیشن پالیسی، اقتصادی اصلاحات اور ۱۹۷۳ء کا آئین۔ اس میں ضیا دور بھی شامل ہے (۸۸۔۱۹۷۷ء)، اسلامائزیشن، افغان جہاد اور اس کے مضمرات، جونیجو دور، جمہوری حکومت کی بحالی (۹۹۔۱۹۸۸ء) بے نظیر اور نواز شریف کی حکومتوں کی پہلی مدت اور دوسری مدت، اُن کی حکومتوں کی کارکردگی اور پاکستان کا جوہری قوت بن جانا۔
۱۲؍اکتوبر ۱۹۹۹ء کو حکومت پر فوج کے قبضے کی وجوہات۔ مشرف حکومت کے ذریعہ مقامی سطح تک اقتدار کی منتقلی اور ۲۰۰۲ء کے انتخابات بھی اس حصہ میں شامل ہوں گے۔ مشرف کی روشن خیال اعتدال پسندی، نج کاری اور صنعت کاری سے متعلق پالیسیوں کو بھی اہم مقام دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتصادی اصلاحات بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں جن کے روحِ رواں شوکت عزیز پہلے وزیرِ مالیات کی حیثیت سے پھر بعد میں وزیراعظم کی حیثیت سے رہے ہیں۔
’’عالمی امور میں پاکستان‘‘ کے موضوع میں خارجہ پالیسی، ہمسایہ ممالک سے تعلقات نیز امریکا، چین، برطانیہ، یورپی یونین، او آئی سی اور سارک میں پاکستان کے کردار پر بھی بحث ہے۔
آخری حصہ آبادی، ماحولیات، تعلیم اور خواندگی کے مسائل۔ آبادی میں مرد و زَن اور دیہی و شہری کا تناسب شامل ہے۔ اس کے علاوہ ہم سماجی مسائل جن میں مسائلِ تعلیم، حفظانِ صحت وغیرہ۔ مزید یہ کہ اس میں پاکستان کی ثقافت اور برادری، علاقائی ثقافتیں اور قومی و علاقائی زبانوں کی ترقی سے متعلق مباحث بھی شامل ہیں۔ پاکستان کی اقلیتوں سے متعلق مباحث جو خاص طور سے قائداعظم کی گیارہ اگست ۱۹۴۷ء کی تقریر کے تناظر میں ہیں اور جو اقلیت کے مقام کا تعین کرتے ہیں، کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
(بشکریہ: ڈیلی ’’ٹائمز‘‘ کراچی۔ شمارہ: ۷ دسمبر ۲۰۰۶ء)
Leave a Reply