
امریکا میں داخلی سلامتی کے نئے وزیر اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قابل اعتماد ساتھی جون فرانسیس کیلی امریکا میں غیر ملکی شہریوں کی آمد محدود کرنے کے فیصلے کے مرکزی کردار ہیں اور انہیں ٹرمپ انتظامیہ کے تیسرے اہم عہدیدار کا مقام بھی حاصل ہے۔
۶۷ سالہ جنرل ریٹائرڈ جون کیلی امریکی بحریہ میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔ انہوں نے بحری افواج کی پیادہ یونٹ کی کمان کی اور ۴۵ سال فوج میں کام کیا۔ وہ اس عہدے پر ۱۱؍ستمبر ۲۰۰۱ء کو امریکا میں صدر بش کے دور میں ہونے والے حملوں کے بعد پانچویں اہم شخص ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے جون کیلی کی زندگی پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے بارے میں دس دلچسپ حقائق مرتب کیے ہیں، جو قارئین کے مطالعہ کے لیے پیش خدمت ہیں۔
تعلیم اور ابتدائی زندگی
جون کیلی ۱۱؍مئی ۱۹۵۰ء کو امریکی ریاست ماساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کا مذہبی پس منظر آئرلینڈ کے کیتھولک چرچ سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی زندگی بوسٹن کی برایٹون کالونی میں بسر کی۔ سولہ سال کی عمر میں انہوں نے ریل گاڑی کے ذریعے ریاست واشنگٹن کا پہلا سفر کیا۔ واشنگٹن میں ایک سال تک بحری تجارتی قافلوں کے ساتھ کام کیا۔ کچھ عرصہ بعد وہ فوجیوں کے لیے ۱۰؍ہزار ٹن شراب لے کرگئے۔
۱۹۷۰ء میں انہیں باضابطہ طور پر بحری فوج کے پیادہ دستے میں شامل کیا گیا۔ دو سال تک سارجنٹ کی خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے فوج سے علیحدگی اختیار کرلی۔
۱۹۷۵ء میں انہوں نے فوج میں دوبارہ سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے کام شروع کیا اور ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھی۔ ۱۹۷۶ء میں انہوں نے بوسٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور ۱۹۸۴ء میں قومی سلامتی کے شعبے میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔
کیریئر کے مراحل
جون کیلی کا فوجی کیریئر کئی اہم مہمات سے بھرپور ہے۔ انہوں نے ریاست فلوریڈا میں امریکا کے دوسرے میرینز بریگیڈ میں آپریشن آفیسرکے معاون کے طورپر کام شروع کیا۔ کچھ عرصے بعد انہیں بحریہ کے خفیہ پیادہ یونٹ کا انچارج مقرر کیا گیا۔ وہاں سے وہ جارجیا ریاست منتقل ہوئے جہاں بحریہ کے مسلح یونٹ میں خدمات انجام دیں، پھر دارالحکومت واشنگٹن میں بحریہ کے ہیڈ کوارٹر میں ۱۹۸۱ء سے ۱۹۸۴ء تک مہمات کے مبصر کے طور پر کام کیا۔
۱۹۸۷ء میں انہیں میجر کے عہدے پر ترقی مل گئی اور ساتھ ہی نیول بریگیڈ میں ایک افسر کی حیثیت سے کام کا موقع بھی ہاتھ آیا۔ نیوی میں خدمات انجام دیتے ہوئے وہ امریکا میں ایک سے دوسرے مشن کی طرف بڑھتے چلتے گئے۔ ۲۰۰۱ء سے قبل انہوں نے بیلجیم میں امریکی اتحادیوں اور یورپ کے سپریم کمانڈر کے معاون کے طورپر خدمات انجام دیں۔
۲۰۰۲ء میں جون کیلی کو پہلی بار نیوی کے شعبے کا معاون مقرر کیا گیا، اس دوران انہوں نے دو سال تک عراق میں بھی خدمات انجام دیں۔ ۲۰۰۳ء میں عراق میں تعیناتی کے دوران ان کی بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی ہوئی۔ ۱۹۵۱ء کے بعد نیوی میں اس عہدے پر جون کیلی کے سوا اور کوئی نہیں پہنچ سکا۔
عراق سے واپسی کے بعد انہیں بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور ۲۰۰۸ء میں انہیں مغربی عراق میں مختلف قومیتوں کا نگران مقرر کیا گیا۔
فوجی عہدے
جنوری ۲۰۱۶ء کو فوج سے ریٹائرمنٹ سے قبل وہ فوج میں کئی اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے۔ انہوں نے اندرون اور بیرون ملک کئی اہم فوجی مہمات میں حصہ لیا۔ کئی مہمات کی خود کمان کی۔ وسطی امریکا، بحرکاریبین اور جنوبی امریکا میں اہم فوجی خدمات انجام دیں۔ کچھ عرصہ سابق وزیر دفاع لیون پنیٹا کے ساتھ عسکری مشیر کے طور پر بھی کام کیا۔
جنگ میں بیٹے کی قربانی
جون کیلی امریکی بحریہ کے واحد افسر ہیں جن کا ایک بیٹا ۲۰۱۰ء میں افغانستان میں مارا گیا، جان کیلی کا بیٹا رابرٹ امریکی میرینز میں فرسٹ لیفٹیننٹ کے عہدے کا افسر تھا۔
موجودہ عہدے کے لیے نامزدگی
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ۷ دسمبر ۲۰۱۶ء کو انہیں امریکا میں داخلی سلامتی کے وزیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا۔ ٹرمپ نے ان کی امریکا کی جنوب مغربی سرحدوں پر کام کی مہارت سے متاثر ہوکرانہیں اس اہم عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔
بالآخر ۲۰ جنوری ۲۰۱۷ء کو امریکی ایوان نمائندگان نے ۱۱؍ووٹوں کے مقابلے میں ۸۸ ووٹوں کی حمایت سے جون کیلی کو قومی سلامتی کا وزیر مقرر کیا۔
اولاد اور خاندان
جنرل جان کیلی نے ۱۹۷۶ء میں کیرن ہیرنسٹ سے شادی کی، جس سے ان کے تین بچے ہوئے۔ ایک بیٹا افغانستان میں مارا گیا، جبکہ دوسرے دو بچے جون اور بیٹی کیتھلین امریکا میں ہیں۔
۲۰۱۰ء میں جون کیلی کا بیٹا رابرٹ افغانستان میں تعینات کیا گیا۔ افغانستان میں سانجین کے مقام پر ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں وہ ۲۹ سال کی عمر میں ہلاک ہوگیا۔ وہ اس کا بیرون ملک فوجی افسر کی حیثیت سے پہلا مشن تھا۔
داخلی سلامتی کا وزیر
امریکا کی وفاقی حکومت میں داخلی سلامتی کے وزیر کو اہم مقام حاصل ہوتا ہے۔ اس کی اہم ترین ذمہ داریوں میں ملک کا دفاع اور سلامتی کو یقینی بنانے کے اقدامات، دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام اور حادثات و آفات کی صورت میں ہنگامی طور پر نمٹنا شامل ہوتا ہے۔ وزارتِ دفاع فوج کی آپریشنل کارروائیوں اور بیرون ملک سلامتی کے امور پر توجہ دیتا ہے جب کہ داخلی سلامتی کے وزیر کی ذمہ داری امریکا کے اندر شہریوں کا ہرممکن تحفظ کرنا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشورہ
دہشتگردی کے خلاف جنگ برسوں سے جاری ہے اور لگتا ہے کہ یہ ناسور آنے والی نسلوں میں بھی موجود رہے گا۔ امریکا ویسے بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں دوسرے ملکوں پر چڑھائی کا عادی ہے۔ عراق اور افغانستان اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ داخلی سلامتی کے وزیر کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشورہ بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ نائن الیون کے سانحے کے بعد بھی امریکا میں دہشت گردی کا خطرہ ٹلا نہیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق رائے
امریکا میں داخلی سلامتی کے وزیر کی اہم ذمہ داری پناہ گزینوں کی آمد ورفت اور امیگریشن کے امور پر نظر رکھنا ہے۔ جون کیلی اس باب میں کافی مہارت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اس عہدے کے لیے چُنا ہے۔
جون کیلی گوانتا نامو جیل کو بند کرنے کے بھی حامی نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک کارروائیوں میں حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جون کیلی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر کی غیرمشروط حمایت کی۔ جون کیلی کا کہنا ہے کہ امریکا میں مستقل طورپر بسنے والے شہریوں کی آمدورفت اور قیام قانونی ہے مگر پناہ گزینوں اور مشکوک افراد کی روک تھام کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پابندی کا فیصلہ امریکا کے مفاد میں ہے۔
(بحوالہ: ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘۔ یکم فروری ۲۰۱۷ء)
Leave a Reply