ECO کا وِژَن ۲۰۱۵ء

اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کا ۱۵ واں اجلاس یکم اکتوبر کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوا اجلاس کے اختتام پرECO VISION2015 نامی قرارداد منظور ہوئی جس کا اقتباس درج ذیل ہے۔


اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نمائندگان تنظیم کے ان اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے اپنی عزم کو دہراتے ہیں جن کا تعین ۱۹۹۶ء اِزمیر معاہدے میں ہوا تھا۔ یہ معاہدہ اس ضرورت کے احساس کے تحت وجود میں آیا تھا کہ ہمیں پائیدار اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دینا ہے‘ اپنے عوام کے معیار زندگی کو اوپر اٹھانا ہے او ر مختلف شعبوں میں علاقائی تعاون کے امکانات کو بروئے کار لاتے ہوئے خطے کے ممالک کے عوام کو باہم قریب کرناہے۔ہم اپنے طور سے یہ عہد کرتے ہیں کہ خطے کے ممالک کے مابین Tariffs (محصولات اور کرایہ کے نرخ نامے) کو بتدریج کم کرکے اس سطح پر لایا جائے گا جو ECO Trade Agreement کے تحت طے شدہ ہے۔ اس کے ساتھ تجارت میں بھی Para Tariffs اور NON-Tariffs رکاوٹوں کو رکن ممالک کے مابین۲۰۱۵ء تک ختم کرنے کا ہم عزم کرتے ہیں تاکہ خطے کے ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دیا جاسکے اور اسے موجودہ چھ فیصد کی سطح سے بلند کرکے ۲۰ فیصد کی سطح پر لے جایا جاسکے۔ ہم ECO ممالک پر مشتمل علاقے میں ایک آزاد تجارتی علاقہ کے قیام کے لئے تہیہ کئے ہوئے جو ہماری ترجیح ہے لہٰذا ہم (ECO Trade agreement)کی منظوری اور جلد از جلد نفاذ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور تجارتی پالیسیوں کے لبر لائزیشن میں ‘ کسٹم کے ضوابط اور قوانین کو ہم آہنگ بنانے میں اور ویزا کے حصول کے عمل کو باالخصوص تاجروں کے لئے آسان بنانے میں ECO کے فعال کردار پر تاکید کرتے ہیں۔ ہم علاقائی اقتصادی ترقی اور تعاون کے لئے ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے انفرااسٹرکچر پر ازسرنو زور دیتے ہیں اور اس حقیقت کو اہمیت دیتے ہیں کہ تنظیم کے ۷ اراکین‘ زمینی اعتبارسے باہم مربوط ہیں۔ ہم ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کی بحالی میں حائل ہر قسم کی رکاوٹوں (Physical or non Physical)کو دور کرنے کے لئے پرُعزم ہیں اور معطل شدہ روڈ اور ریلوے لنک کی تعمیر نو کی تکمیل نیز خطے کے ممالک کے عوام کی رکن ممالک میں آمدورفت کو آسان بنانے کا عہد کرتے ہیں۔ ہم ۲۰۱۵ء تک ایسے الیکٹرک پاور سسٹم کے قیام کے لئے کوشاں ہیں جو ECO ممالک کی ہے پیداوار کو بہتر کرنے میں مدد دے سکے‘ بجلی کی باہمی تجارت کو ممکن بناسکے‘ گیس اور تیل کی پائپ لائن نیٹ ورک کی تعمیر کے ذریعہ خطے میں توانائی کی ضروریات پوری کی جاسکیں‘ بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کے لئے راہداری فراہم کی جاسکے اور توانائی کے نئے ذرائع تلاش کرتے ہوئے توانائی کی پیداوار اور استعمال میں بہتری لائی جاسکے۔ ہم نے یہ طے کیا ہے کہ رکن ممالک کی مالیاتی پالیسیوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی تاکہ خطے میں اقتصادی تعاون فروغ پائے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہو۔ ہم نے صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ علاقائی سطح پر باہمی ECO Regional Cooperation Strategy of Industryکے ساتھ ہم آہنگ ہو۔

غذا کی فراہمی کے حوالے سے بھی ہم نے اپنے خطے کو ۲۰۱۵ء تک خود کفیل بنانے کا عہد کیا ہے۔ غذائی اشیاء کی پیداوار میں اضافہ اور غذائی اشیاء کے زیاں میں کمی اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ اشیاء کی انواع و اقسام کی تیاری ہمارے اس عہد کی تکمیل میں معاون ہوگی۔ ہم ماحولیات کے شعبے میں ایسے تعاون کو تیز کریں گے اور اپنے مشترکہ مسائل پر مشترکہ طور پر توجہ دیں گے نیز خطے کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہم متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر ضروری اقدامات کریں گے تاکہ علاقے میں پائیدار ترقی ہوسکے اور علاقے کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔ہم نے انسانی وسائل کی ترقی کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صحت تعلیم اور سماجی زندگی کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔ غربت‘ بھوک اور افلاس میں قابل ذکر حد تک کمی لائی جاسکے۔ ورک فورس کی ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ ہمارے لوگ مسابقت کے میدان میں پیچھے نہ رہیں خاص طور سے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے معاملے میں جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہے۔ ہم پورے خطے میں خطے کے لوگوں کی آمدورفت کو آسان بنائیں گے۔ قومی اور خطے کی سطح پر مناسب انفرااسٹرکچر تعمیر کریں گے اور ECO ممالک میں سیاحتی مراکز کو فروغ دینے کے لئے اقدام کریں گے تاکہ یہ ممالک عالمی سیاحت کے فروغ میں اپنی مشترکہ تاریخی اور ثقافتی ورثہ کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور طریقے سے حصہ لے سکیں۔اس کام کے لئے ہم ویزا کے حصول کا ایک آسان اور زود رفتار طریقہ دریافت کریں گے تاکہ عوام سے عوام کا رابطہ زیادہ سے زیادہ فروغ پاسکے اور یہ آپس میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکیں ۔

نوٹ: واضح رہے اقتصادی تعاون کی تنظیم (ECO) پاکستان‘ ایران‘ ترکی ‘ افغانستان اور وسط ایشیا کی نوآزاد مسلم ریاستوں پر مشتمل ہے۔

(بحوالہ:ECO SECRETARIAT آئی آر آئی بی ڈاٹ کام)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*