برازیل کے صدارتی انتخابات سے نہ صرف لاطینی امریکا کے سب سے بڑے ملک کے مستقبل کی راہیں متعین ہوں گی، بلکہ یہ دنیا کے سب سے بڑے جنگلات ایمزون، جنہیں زمین کے پھیپھڑے بھی کہا جاتا ہے، کے حوالے سے بھی ایک ریفرنڈم ثابت ہوگا۔ ان جنگلات کے ساتھ کرۂ ارض کے بہت سے مفادات وابستہ ہیں۔
صدارتی انتخابی مہم میں سب سے آگے دائیں بازو کے کانگریس مین جیئر بولسونیرو نے جو برازیل کی ماحولیاتی پالیسی کو اپنے ملک کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہیں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے سب سے طاقتور زرعی تجارت کو فروغ دیں گے، کیونکہ گوشت اور سویا بین جس کی اس وقت دنیا بھر میں بڑی مانگ ہے کی پیداوار بڑھانے کے لیے جنگلات تک مزید رسائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پیرس کلائمیٹ معاہدے سے نکلنے کے امکان کو ختم کر دیا ہے، تاہم اگر وہ ایسا نہیں بھی کرتے تو انتخابی مہم کے دوران ان کے وعدوں کے نہ صرف ایمزون، بلکہ پورے کرۂ ارض پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ دو ملین ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے یہ جنگلات جن کا زیادہ حصہ برازیل میں ہے، دنیا بھر میں پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار کو اپنے اندر جذب کرتے ہیں۔ بولسونیرو کہتے ہیں کہ وہ ماحولیات کی وزارت، جس کی ذمہ داری ماحولیات کا تحفظ ہے، کو بند کرکے اسے وزارت زراعت میں مدغم کردیں گے، جو ان لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہتی ہے، جو ان جنگلات کو ختم کرکے انہیں زرعی فارموں میں تبدیل کر دیں گے۔ انہوں نے ان برازیلین باشندوں کے لیے جنگلات کی علیحدہ زمین مختص کرنے کی بات کو بھی مسترد کر دیا ہے، جو صدیوں سے ان جنگلات میں رہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے، تو وہ ان مقامی باشندوں کے لیے ایک سینٹی میٹر زمین بھی مختص نہیں کریں گے۔
حالیہ اسٹڈیز سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے ممالک جہاں فاریسٹ ریزرو مقامی باشندوں کے کنٹرول میں ہیں، وہ ان جنگلات کی کٹائی کے خلاف بہترین دفاع ثابت ہوتے ہیں۔ بولسونیرو ان جنگلات کے دیگر استعمال کی بات کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگلات کے نیچے بے شمار دولت چھپی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ان کی انتخابی مہم کے دوران یہ وعدہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزاؤں اور جرمانوں میں بھی کمی کریں گے۔
ایک برازیلین تنظیم ’’کلائمیٹ ابزرویٹری‘‘ جو ماحولیاتی مسائل پر صدارتی امیدواروں کے موقف مرتب کرتی ہے، کے ایگزیکٹو سیکرٹری کارلوس ریٹل کہتے ہیں کہ ’’بولسونیرو کی انتخابی فتح جس میں کسی کو شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہی، کے بعد عالمی ماحولیاتی ایجنڈے پر برازیل کی قیادت ختم ہو جائے گی اور گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ کی راہ میں بڑی رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ ۲۸؍اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں بولسونیرو کے بڑے حریف بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کے فرنینڈو ہیڈڈ پہلے مرحلے میں کافی پیچھے رہ گئے تھے۔ پہلے مرحلے میں بولسونیرو کو ۴۶ فیصد کے مقابلے میں فرنینڈو کو ۲۹ فیصد ووٹ ملے تھے، اگرچہ فرنینڈو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جنگلات کی کٹائی کے خلاف بہت جارحانہ موقف اپنایا تھا، مگر ان کی جماعت نے ماضی میں ایسے بہت سے انفرااسٹرکچر پروجیکٹ قائم کیے ہیں، جو نتائج کے اعتبار سے ماحولیات کے لیے بہت تباہ کن ہیں۔ مثلاً: مونٹے ڈیم وغیرہ۔ ایک حالیہ اسٹڈی کے مطابق جنگلات تجارتی فوائد کے لیے دنیا بھر میں سب سے موزوں ہیں، اس لیے ۲۰۰۱ء سے ۲۰۱۵ء کے دوران سویا بین اور گوشت کی پیداوار کے لیے دنیا بھر میں کاٹے گئے جنگلات کے ایک چوتھائی حصے کو صرف برازیل میں زرعی فارموں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ایمزون کے جنگلات کی کٹائی کی بڑی وجہ مویشیوں کی افزائش، لکڑی کا حصول اور غیر قانونی طریقوں سے زرعی فارموں کا قیام ہے۔ گوشت جو برازیل کی سب سے بڑی پیداوار ہے کی دنیا بھر میں مانگ بڑھ رہی ہے۔ چین امریکا تجارتی تنازع نے سویابین کی مانگ میں بھی اضافہ کر دیا ہے، جو برازیل کی ایک اور بڑی فصل ہے۔ ماحولیاتی مسائل کی قیادت کے لحاظ سے اب تک برازیل کا کردار قابل تحسین رہا ہے۔ اس کا عہد ہے کہ وہ پیرس معاہدے کی روشنی میں ۲۰۳۰ء تک جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو بالکل ختم کر دے گا، جس سے کاربن کے اخراج میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔ ۲۰۰۵ء کے بعد سے جنگلات کی کٹائی میں بڑی حد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے، مگر اب اس رجحان کے برعکس بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ برازیل نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس ریسرچ کے سروے کے مطابق اگست ۲۰۱۵ء سے جولائی ۲۰۱۶ء کے دوران ۳ ہزار مربع میل علاقے سے جنگلات غائب ہو گئے ہیں۔
بولسونیرو کے صدارتی مہم شروع کرنے سے کافی عرصہ پہلے ہی برازیل اپنی ماحولیاتی پالیسیوں سے پیچھے ہٹ رہا تھا۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاست دان ایمزون جنگلات کے لیے وسائل مختص کرنے کے حوالے سے زیادہ پُرجوش نہیں رہے، مگر سابق صدر ڈیلماروسیف کے دور میں ان ریزروز کی حد بندی کے عمل میں ہونے والی سست روی اور جنگلات کی کٹائی کی شرح میں اب پھر سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ افراطِ زر کی وجہ سے بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن کی بدولت وزارت ماحولیات کی فنڈنگ میں خاصی کمی واقع ہو گئی ہے۔ برازیلین سائنس دانوں کے تجزیے کے مطابق، اگر ملک میں حالیہ ماحولیاتی رجحانات کا تسلسل رہتا ہے، تو برازیل پیرس معاہدے کی روشنی میں کاربن اخراج میں کمی کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ (Global Witness) اور گارجین اخبار کے تعاون سے ہونے والی اسٹڈی سے معلوم ہوا ہے کہ ماحولیاتی حقوق کی جدوجہد کرنے والے کارکنوں کے لیے برازیل مہلک ترین ملک ثابت ہوگا۔ درختوں کی کٹائی سے کاربن کے اخراج میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کاربن کا بہت زیادہ اخراج۔ گلوبل فاریسٹ واچ کی اسٹڈی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ ۱۷۔۲۰۱۵ء کے عرصے میں ان گرم ممالک میں اوسطاً ہر سال کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے ۸ء۴ گیگاٹن اخراج کو ان درختوں کی مدد سے روکا گیا، جو ۸۵ ملین کاروں کے پورے لائف ٹائم کے دوران ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کے برابر ہے، اگر درختوں کی کٹائی اسی شرح سے جاری رہی تو رپورٹ کے مطابق دنیا کے لیے یہ ناممکن ہو جائے گا کہ گلوبل وارمنگ کو پیرس معاہدے کے دیے گئے اہداف سے نیچے رکھا جاسکے۔ گرین گیس خارج کرنے والے بڑے ممالک میں برازیل چھٹے نمبر پر آتا ہے، مگر یہاں ہونے والا اخراج پھر بھی ان دو بڑے صنعتی ممالک چین اور امریکا میں ہونے والے اخراج سے بہت کم ہے۔ برازیل میں کاربن اخراج کے دو بڑے ذرائع تیل کی پیداوار اور زراعت ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات کی طرف مراجعت دراصل برازیلین پارلیمان میں موجود ماحولیاتی تحفظ کے حامی ایک بڑے گروپ کے بڑھتے ہوئے اثر کا نتیجہ ہے، جو خود کو Beef, Bible and Bullet Coalation کہلاتا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ بولسونیرو کی کامیابی سے اس اثر میں اضافہ ہوگا۔ برازیل کے نومنتخب صدر کو فوری طور پر ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جو برازیل کے عالمی قد کاٹھ کو متاثر کرے گا، کیونکہ برازیل نے ۱۹۹۳ء میں Earth Summit کی میزبانی کی تھی، جب عالمی رہنماؤں نے پہلی مرتبہ United Nations Framework Convention on Climate Change پر دستخط کیے تھے اور اب وہ نومبر ۲۰۱۹ء میں اس کی سالانہ میٹنگ کی میزبانی کے لیے دوڑ دھوپ کر رہا ہے۔ اس کا مقصد گلوبل وارمنگ کی رفتار کم کرنے اور جنگلات کو بچانے کے لیے ممالک کو اکٹھا کرنا ہے۔
“Whats at stake in Brazils election the future of the Amazon”. (“nytimes.com”. Oct. 17, 2018)
Leave a Reply