2 Comments

  1. آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کینے سے ترکی کی مشکلات کم نہیں ہوں گی کیوں کہ جن ممالک نے بھی ایسا کیا وہ ایک ایسے مالیاتی جال میں پھنسے کہ آنے والی نسلیں بھی کراہ رہی ہیں۔ خود پاکستان اور کئی تیسری دنیا کے ممالک کے تلخ تجربات سامنے ہیں۔ مالیاتی جال کے علاوہ آئی ایم ایف پر اجارہ داری رکھنے والے ممالک جس طرح ملک کی داخلی سیاست اور خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اس لئے کچھ دن اپنے بوتے پر سختی جھیلنا اگر قوم تیار ہو تو زیادہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ قوم کو گروی رکھ دیا جائے۔ معیشت قرض سے نہیں پیداواری قوت اور قومی عزم سے مضبوط ہوتی ہے۔

  2. یہ مضمون اس لحاظ سے مفید ہے کہ معلوم کیا جائے کہ آپ کے مخالفین اور بدخواہ آپ کو کس سمت ہانکنا چاہتے ہیں.
    مضمون نگاروں کو ایک مضمون اس موضوع پر بھی لکھنا چاہیے کہ آئی ایم ایف نے آج تک جن ترقی پذیر ممالک کو قرضے دیے ہیں وہاں وہ قرضے ان ممالک کی اشرافیہ کو بددیانتی میں مبتلا کر کے اپنے سرمایہ دارئت کے اپنے مضموم بین الاقوامی مقاصد حاصل کئے گئے ہیں. قرضے لینے والے ممالک میں غربت بڑھی اور امیر و غریب طبقات میں فرق مزید بڑھا. درمیانی طبقہ یا تو ختم ہوا یا ذاتی کاروبار کی بجائے نوکری پیشہ بن گیا.
    دوسروں کے لیے فارن پالیسی ادارے بنانے والے اپنے ممالک کی عوام میں بھی طبقاتی تقسیم بڑھاتے رہے اور ایک بہت بڑا کارپوریٹ غلام نوکری پیشہ طبقہ پیدا کیا. جو شخصی آزادی اور ترقی کے نام پر انہی دو أوصاف سے محروم کر دیا گیا.
    دجال اور اس کی فارن پالیسی … فرمان نبوی ہے کہ ہر امت کا ایک فتنہ ہوتا ہے، “میری امت کا فتنہ دولت ہے.
    … آئی ایم ایف کی دولت

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*


This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.