
مصر کی فریڈم پارٹی کے سربراہ اور پارلیمان کے ترجمان صَلَح حَسب اللہ نے ۲۴ فروری کو ایک پریس کانفرنس میں آئندہ انتخابات میں مصری صدر عبد الفتح السیسی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ صدر سیسی اخوان کے سامنے کھڑے ہوئے اور اُن کا سامنا کیا، اُنھوں نے مصر کو تباہی سے بچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا‘‘۔یہ بیان صدر سیسی کے لیے سیاست دانوں اور عوام کی حمایت ظاہر کرتا ہے۔
البتہ ۶ فروری کے Bloomberg کے ایک کالم نے اخوان کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ صدر سیسی انتخابات سے پہلے اخوان سے مصالحت کا ارادہ رکھتے ہیں، اسی طرح ۷ فروری کے المدن کے مضمون نے بھی اخوان کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر سیسی ملٹری انٹیلی جنس کے ثالثوں کے ذریعے اخوان کی مقید قیادت سے مصالحت کرنا چاہتے ہیں، جس کے تحت اخوان کی قیادت کو سیاست ترک کرنے کے بدلے میں رہا کر دیا جائے گا۔
Bloomberg نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ صدر سیسی نے آنے والے انتخابات میں اخوان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اخوان مخالف جنرل خالد فیضی کو مصری انٹیلی جنس کی سربراہی سے معزول کر دیا ہے۔ اسی طرح اُنھوں نے صدارت کی دوڑ میں اپنے حریف اور فوج کے سابق سربراہ جنرل سمیع عنان کو بھی جیل میں ڈال دیا ہے۔ صدر سیسی اخوان سے مصالحت کو ناگزیر سمجھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اِس کا فائدہ صرف اُنہیں ہو۔
قاہرہ یونیورسٹی کے کُلیہ قانون کے سابق سربراہ محمود قابش کا کہنا ہے کہ اِس وقت اخوان المسلمون کی قیادت کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں اور جب تک ان مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، تب تک انھیں صدر کی طرف سے کسی قسم کی معافی نہیں دی جاسکتی۔
الشروق کے چیف ایڈیٹر عماد الدین حسین نے لکھا کہ کئی صحافی اور مبصرین یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ آخر کیوں ملکی سلامتی کے ادارے اخوان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ؟ جب کہ مصر اخوان سے الحاق شدہ حماس اور سوڈان کی نیشنل کانگریس پارٹی سے تعلقات بڑھارہا ہے۔
عماد نے مزید کہا کہ مصر فلسطین اور سوڈان پر اخوان مخالف پالیسیاں اختیار کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈال سکتااور فلسطین اور سوڈان کی جانب سے سیسی حکومت کو تسلیم کرنا صدر سیسی اور ان کی حکومت کی فتح ہے۔
مصر کے Al-Ahram Center for Political and Strategic Studies کے محقق یوسف العضباوی نے اپنے تجزیے میں کہا کہ صدر سیسی کے لیے اخوان سے مصالحت ناممکن ہے کیوں کہ یہ معاملہ صرف ان کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ اِس میں عدلیہ اور عوام بھی شامل ہیں، جو اخوان کے مخالف ہیں۔اخوان کی حمایت انتخابات میں صدر سیسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی،اِس حمایت کی وجہ سے اخوان مخالف تمام گروپ صدر سیسی کے بھی مخالف ہو جائیں گے۔یوسف العضباوی نے مزید کہا کہ ترکی، سوڈان اور قطر میں مفرور اخوان قائدین جن میں محمود عزت، محمد جمال حشمت ، محمود حسین اور دیگر شامل ہیں سیاسی حمایت اور مالی امدادکے حصول کے لیے مصری سیاست میں اخوان کے اثر و رسوخ کی موجودگی کی افواہیں پھیلاتے ہیں، اسی طرح یہ افراد اخوان مخالف ممالک اور مصر کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کو ششیں بھی کرتے رہتے ہیں۔
اخوان سے تعلق رکھنے والی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے نمائندے محمد سودان نے مصالحت کی خبروں کی تردید سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست نے مصالحت کے لیے اخوان کی قیادت سے مذاکرات کی کوشش کی ہے۔ تاہم ان کے خیال میں یہ ایک غیر سنجیدہ کوشش ہے کیوں کہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی صدر سیسی کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اخوان کو منظر سے ہٹادیں۔
(ترجمہ: محمد عمید فاروقی)
“Will Sisi reconcile with Brotherhood ahead of presidential poll?”(“al-monitor.com”. March 5, 2018)
Leave a Reply