• ۲۰۲۱ء نے مشرقِ وسطیٰ کو کس حال میں چھوڑا؟

    ۲۰۲۱ء وداع ہونے کو ہے، تاریخ میں اس سال کو خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں بڑی سیاسی، سفارتی اور جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کی وجہ سے یاد کیا جائے گا۔ ہر مسئلے کے لیے باہر سے مدد لینے کے عادی خلیجی ممالک اب ایک دوسرے سے بات چیت پر آمادہ ہیں، اس بڑی تبدیلی کی وجہ درحقیقت عراق اور افغانستان سے امریکی فوجی انخلا بنا۔ ۲۰۱۱ء کی عرب بہار کے کھنڈروں سے شام کے صدر بشارالاسد اور لیبیا کے سابق مردِ آہن معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی ایک بار پھر ابھر کر سیاسی منظرنامے پر آچکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کا سوئٹزرلینڈ کہلوانے والا لبنان معاشی تباہی کی المناک داستان بن چکا ہے، ایران اپنے سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی کی قیادت میں جوہری پروگرام[مزید پڑھیے]

  • افغانستان:مستقبل کا امیر ترین ملک

    غالباً ۲۰۰۴ء میں امریکی فوج کی ایک ٹکڑی کابل میں افغانستان جیولوجیکل سروے کے دفتر کی تلاشی لے رہی تھی، کہ بند الماریوں میں اس کو گرد و غبار سے اَٹے نقشے اور روسی زبان میں دستاویزات کے کئی پلندے ملے۔ جب یہ نقشے انہوں نے امریکی ماہرین کے سپرد کیے، تو معلوم ہوا کہ جنگ سے تباہ حال ملک، معدنیات خصوصاً ۲۱ویں صدی کے پیٹرولیم یعنی لیتھیم کے وسیع و عریض ذخیرے اپنی گود میں چھپائے بیٹھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ۱۹۸۰ء میں سوویت یونین کے جیولیوجیکل ماہرین نے افغانستان میں لیتھیم کی موجودگی دریافت کی تھی، مگر انہوں نے اس کو انتہائی خفیہ رکھا تھا۔ خیر روسی نقشوں اور چارٹوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد امریکی جیولوجیکل سروے کے افسران نے[مزید پڑھیے]

  • ایران پر اسرائیلی حملے کا شدید خطرہ

    اسرائیلی قائدین ایک بار پھر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کی بات کر رہے ہیں جیسا کہ انہوں نے ۲۰۱۳ء میں بھی کیا تھا۔ تب بھی ایران کو جوہری ارادوں کے حوالے سے سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی مگر خیر، کچھ کیا نہیں تھا۔ اب سیاسی، سماجی، معاشی اور تزویراتی حالات بہت مختلف ہیں اس لیے اسرائیل کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ۲۰۱۵ء میں جامع ایکشن پلان کی تیاری سے دو سال قبل اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کا انتباہ کیا تھا۔ تب اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا ’’ہماری گھڑیاں اس بار مختلف رفتار سے چل رہی ہیں۔ امریکا بہت دور ہے۔ ہم ایران سے بہت نزدیک ہیں اور اس [مزید پڑھیے]

  • ترک معیشت: طیب ایردوان کے غیرمعمولی فیصلے؟

    ترکی کی معیشت اور اس معاملے میں صدر طیب ایردوان کی شخصیت اور نظریہ اس وقت عالمی سطح پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ یہ وہی ایردوان تھے جنہوں نے ۲۰۰۲ء کے بعد یورپ کے مردِ بیمار کو دنیا کی ۲۰ بڑی معاشی طاقتوں میں لاکھڑا کیا، لیکن اب یہ کہا جا رہا ہے کہ انہی کے نظریات کی وجہ سے آج ترکش کرنسی دنیا کی کمزور ترین کرنسی بن چکی ہے۔ ترک صدر دراصل مابعد کورونا معاشی صورتحال میں ایک بار پھر پُرعزم ہوگئے ہیں کہ وہ شرح سود کو کم سے کم درجے پر لائیں گے۔ نظریاتی طور پر یہ ان کا فارمولا ہے کہ سود وجہ ہے اور مہنگائی حاصل ہے۔ گزشتہ ۲ ماہ میں انہوں نے اپنا یہ فارمولا بار بار[مزید پڑھیے]

  • عالمی سیاست میں پا کستان کا کردار

    عالمی منظر نا مے میں یہ وہ وقت ہے جب امر یکا اور چین کے درمیان کشمکش کی جھیل و سیع تر ہو تی جا رہی ہے۔ہو ا کچھ یوں ہے کہ امریکا بہا در عالمی جمہو ری ورچو ئل کا نفر نس منعقد کر نے کے درپے ہے۔ اس سلسلے میں اس نے چین کو تو مد عو نہیں کیا اور تا ئیوان کو مد عو کر رہا ہے۔ پاکستان کے لیے اس امر میں تشو یش یو ں اور زیا دہ بڑھ گئی کہ اس نے پا کستان کو بھی مد عو کر لیاہے۔ امریکا کے لیے پاکستان کے چین سے برادرانہ تعلقات ڈھکے چھپے نہیں۔ پاکستان میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی حکومت ہو، وہ امر یکا اور چین کے ایک دوسرے[مزید پڑھیے]

  • غزہ میں ایک بار پھر کشیدگی۔ ذمہ دار مصر

    اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی میں سُست پیش رفت پر مصر اور حماس کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوگئی۔ حماس نے مصر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مئی میں آخری لڑائی کے بعد فلسطینی دھڑوں کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدوں پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور اس میں تاخیر کر رہا ہے۔ ابھی تک صرف دو مطالبات پورے کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک قطر کی طرف سے دی جانے والی مالی امدادکی غزہ تک رسائی، اوردوسرا غزہ کی جنوبی پٹی میں کریم شالوم کراسنگ اور صلاح الدین گیٹ سے سامان کی بتدریج آمد کی اجازت ہے۔ حماس کے اہم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’الجزیرہ چینل‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے[مزید پڑھیے]

  • سری لنکا:داخلی،علاقائی اور عالمی چیلنجز

    سری لنکا، بحر ہند کے مرکز میں اپنی منفرد حیثیت کی وجہ سے حالیہ تزویراتی مباحث میں ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ جیسے منصوبوں کے ذریعہ چین کی جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے بعد اسٹریٹجک کمیونٹی میں یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ آیا کولمبو چین کو فوجی اڈہ بنانے کی اجازت دے دے گا؟اس طرح کے اقدام کے مضمرات کے پیش نظر، وسیع تر ہند-بحرالکاہل میں سری لنکا کے مقام کو سمجھنے کے لیے جیو اسٹریٹیجک، علاقائی اور قومی سطحوں پر سری لنکا کا جائزہ لینا ہو گا۔ جغرافیائی و تزویراتی سطح پر، سری لنکا سرد جنگ کے دوران بڑی طاقتوں کی نقل و حرکت کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں سری لنکاکے بھارت کے ساتھ[مزید پڑھیے]

  • آدابِ زندگی سکھانے والا چل بسا

    ممتاز اور نامور عالم دین مولانا محمد یوسف اصلاحیؒ کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا ایک ماہ سے تنفّس اور قلب کے عوارض میں مبتلا تھے۔ پہلے انہیں مرادآباد کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا، پھر نوئیڈا کے فورٹس اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ ان کی حالت سنبھلتی اور بگڑتی رہی۔ کئی مرتبہ ان کے انتقال کی افواہ اُڑی اور عالمی سطح پر ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ بالآخر یہ افواہ سچ ثابت ہوئی۔ مولانا یوسف کی ولادت ۱۹۳۲ء میں بریلی (ریاست اترپردیش) میں ایک علمی گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد مولانا عبدالقدیم خانؒ تفسیر و حدیث کے بڑے عالم تھے۔ تجوید و حفظِ قرآن اور ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے بریلی اسلامیہ کالج سے[مزید پڑھیے]

  • ’’اومیکرون‘‘ ہماری توجہ چاہتا ہے!

    نومبر کے آخر میں ماہرین کو جنوبی افریقا میں کورونا وائرس کے تازہ ترین ویریئنٹ اومیکرون کا پتا چلا تھا۔ بوٹسوانا سے ملنے والی معلومات کو عالمی ادارۂ صحت نے پوری دنیا کے سامنے رکھا تاکہ زیادہ سے زیادہ محتاط رہنے کی تیاری کی جاسکے۔ عالمی ادارۂ صحت نے اومیکرون کو بہت تیزی سے سفر کرنے والے ویریئنٹ کی حیثیت سے انتہائی خطرناک کورونا ویریئنٹس کے درجے میں رکھا ہے۔ اس کے بعد ہی دنیا بھر کے ممالک نے جنوبی افریقا سے آنے والوں پر پابندیاں لگانے کا عمل شروع کیا۔ ساتھ ہی ساتھ افریقی ممالک کو فراہم کی جانے والی کورونا ویکسین کی افادیت کے بارے میں بھی تحفظات نے سر اٹھانا شروع کردیا۔ جب افریقی ممالک میں دی جانے والی کورونا ویکسین کی[مزید پڑھیے]

  • مذہب کے نام پر اندھی سیاست

    عالمی سطح پر کچھ کر دکھانا ممکن نہ ہو تب بھی کم از کم جنوبی ایشیا کا چودھری بننے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کی قیادت میں وہ سب کچھ کیا جو کیا جانا چاہیے تھا۔ اس کے باوجود بھارت کو اب تک اس مقام تک نہیں پہنچایا جاسکا ہے، جہاں وہ ایک نمایاں قوت کے طور پر دکھائی دے۔ ایک طرف تو بھارت کے گوناگوں مسائل ہیں اور دوسری طرف تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی و علاقائی حالات۔ آج کی دنیا کو جن پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے اُن کا حل تلاش کرنے میں ترقی یافتہ ممالک کو بھی مستقل نوعیت کی الجھنوں کا سامنا ہے۔ سوچا جاسکتا ہے کہ ایسے میں بھارت کے [مزید پڑھیے]

  • پیش رفت یا چیلنج؟

    بڑے بحرانوں کی پہلے آہٹ محسوس ہوتی ہے، پھر وہ خود آجاتے ہیں۔ جب وہ خود آتے ہیں تب بہت سوں کو اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ ہو کیا گیا ہے۔ کچھ ایسا ہی آج کل معیشت کے ساتھ ہو رہا ہے۔ دھیرے دھیرے، خاصی خاموشی کے ساتھ ڈیجیٹل یا کمپیوٹرز اور موبائل فون سسٹم سے جُڑا ہوا نظام معیشت کے حوالے سے چلن میں آچکا ہے۔ اس حوالے سے خاصی بحث و تمحیص بھی ہو رہی ہے تاہم اس نکتے پر کم ہی بات ہو رہی ہے کہ یہ سب کچھ ہماری معیشت کو کس طور بدل رہا ہے۔ اور یہ کہ یہ تبدیلی ہر شخص کے مفاد میں ہے بھی یا نہیں۔ تکنیکی (ٹیکنالوجیکل) پیش رفت نے کاروبار کے مختلف شعبوں میں[مزید پڑھیے]

  • بھارت کے لیے ترک ڈرون

    غیر انسان بردار ایئر کرافٹس تیار کرنے میں غیرمعمولی مہارت کی حامل ترک کمپنی زائرون ڈائنامکس جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیے جانے والے زیڈ سی کیو ایم ملٹی روٹر منی ڈرونز بھارت کو برآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کچھ ہی دنوں میں زائرون ڈائنامکس پہلا ملٹی روٹر منی ڈرون بھارت کو فراہم کرے گی اور پھر ۲۰۲۲ء کے آخر تک منی ڈرونز اور دیگر متعلقہ ڈلیوریز جاری رکھی جائیں گی۔ انادولو نیوز ایجنسی کا کہنا کہ زائرون ڈائنامکس بھارت کو ۱۰۰؍منی ڈرونز فراہم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ زائرون ڈائنامکس مارچ ۲۰۲۲ء میں بھارت کے ملٹری ٹینڈرز کے لیے منی ڈرونز کی نمائشی پروازوں کا اہتمام کرے گی۔ زائرون ڈائنامکس چاہتی ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا (مشرقِ بعید) میں[مزید پڑھیے]

Home 3 - 1/3 Width

Please navigate to Appearance → Widgets in your WordPress dashboard and add some widgets into the Home 3 - 1/3 Width widget area.

Watch our Videos on Youtube