ڈاکٹر علامہ یوسف القرضاوی کا حسینہ واجد کے نام خط

عوامی جمہوریہ بنگلادیش کی وزیر اعظم محترمہ شیخ حسینہ واجد (اللہ آپ کی حفاظت کرے)

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ و بعد!

بنگلادیش کی تنظیم جماعت اسلامی کے بہت سے علماء کی گرفتاریوں اور پھانسیوں کے احوال جان کر ہمیں بڑا دکھ ہوا اور ان لوگوں کے احوا ل جان کر بھی افسوس ہوا کہ جن میں سابق وزراء اور بنگلادیش کے پارلیمانی اراکین بھی شامل ہیں، نیز ان عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد دیکھ کر بھی تکلیف ہوئی کہ جو ان افراد کے اوپر لگائے گئے محض ان الزامات کی بنیاد پر صادر کیے گئے جن کا دورانیہ چالیس سال سے زائد کا عرصہ ہے۔

دوسری بات یہ کہ مشرق ومغرب کے تمام مسلمانوں نے مُلّا عبدالقادر، شیخ قمر زمان، شیخ علی احسن مجاہد اور صلاح الدین چوہدری (جوکہ سابق وزیر اور حزبِ اختلاف کے رہنما بھی تھے)کے لیے جاری کردہ پھانسی کے احکامات پر اور اس سے بڑھ کر جماعت اسلامی کے امیر اعلیٰ استاذ غلام اعظم اور نائب امیر ابوالکلام محمد یوسف کی زندگیوں کے ساتھ برتی گئی طبی لاپروائی پر (کہ جس کے بعد وہ فوت ہوئے) مسلسل اپنا اپنا کردار ادا کیا (اللہ ان سب کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لے)۔اور مزید یہ کہ بنگلادیش کے وہ علما اور فکری وتنظیمی رہنما جن کے خلاف پھانسی کا حکم نامہ جاری کیا گیا ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ جو اس حکم پر عمل درآمد کیے جانے کے منتظر ہیں یا پھر اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کرنے والے ہیں۔

میں اپنی اس تحریر کی وساطت اور تنظیم اتحاد العالمی کے اراکین شوریٰ اور دیگر جملہ اراکین کی وساطت سے مطالبہ کرتے ہوئے اس بات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہوں گا کہ آپ بذاتِ خود دارورسن کے اس شرم ناک سلسلے کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس رکاوٹ کو زائل کرنے کے لیے بھی اپنی سعی پیش کریں کہ جس کے سبب سے یہ ظالمانہ احکامات جاری ہورہے ہیں۔

شیخ حسینہ! میں اسلام اور سلامتی کا واسطہ دے کر اور امت مسلمہ بالخصوص بنگالی عوام کے اعلیٰ مقاصد ومصلحت کے پیش نظر آپ سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اس شرمناک سلسلے کو روک دیں تاکہ حکومت اور عوام کی طاقت وقوت ملک وملت کی تعمیر وترقی، باہمی یکجہتی اور باہمی اتحاد واتفاق کے لیے جمع ہو، نہ کہ ملکی تباہی وبربادی،باہمی مخاصمت ومنافرت اور آپ کے بعض وعداوت کے ترویج کے لیے۔

محترمہ وزیراعظم صاحبہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں معصوموں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے پر دنیا اور آخرت کے عذاب سے ڈرایا ہے اور ہمیں یہ بتایا ہے۔ ترجمہ: ’’جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کردیا‘‘۔ (المائدہ:۳۲)

دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے، ترجمہ: ’’وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اُس کی جزا جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کررکھا ہے‘‘۔ (النساء:۹۳)

اور نبی پاکؐ نے ہمیں یہ خبر دی ہے:

بخاری و مسلم کی متفقہ حدیث جو ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔

امام نسائی اور امام احمد کی روایت جو کہ ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ ’’قیامت کے دن مقتول قاتل سے چمٹا ہوا آئے گا اور کہے گا: اے اللہ! اس سے پوچھیے کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟‘‘

لہٰذا میں اور امت کے تمام علماء آپ سے اس مسئلے کے متعلق سنجیدہ مؤقف اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہے کہ آپ اپنی ان سیاسی پالیسیوں پر مثبت نظرثانی کریں کہ جو علمائے شریعت کے اصولوں سے متصادم ہیں اور جن کی بدولت بے جا خون ریزی کا بازار گرم ہے اور جن کے سبب معصوم جانیں تلف ہورہی ہے اور آزادیاں سلب ہورہی ہیں۔

والسلام

یوسف القرضاوی (رئیس الاتحاد العالمی العلماء المسلمین)

(ترجمہ: محمد یونس منیر)

خط کا عربی متن

معالي الشيخة حسينة واجد حفظها الله
رئيس وزراء جمهورية بنجلاديش الشعبية
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته وبعد

فقد ساءنا ما يعانيه رموز الحركة الإسلامية في بنجلاديش من اعتقالات وإعدامات للعديد من علمائهم ورموز المجتمع، ممن كانوا وزراء ونوابا في برلمان بنجلاديش. وما تبع ذلك من أحكام في قضايا عن أحداث تنسب إليهم، يعود زمنها إلى أكثر من أربعين عاما.

وقد تابع المسلمون في مشارق الأرض ومغاربها أحكام الإعدام التي نفذت في الشيخ عبد القادر ملا، والشيخ قمر الزمان، والشيخ علي أحسن مجاهد محمد، والسيد صلاح الدين شودري الوزير السابق وأحد قادة المعارضة، إضافة إلى الإهمال الطبي الذي أودى بحياة الأستاذ غلام أعظم أمير الجماعة الإسلامية، والشيخ أبو الكلام محمد يوسف نائب أمير الجماعة رحمهم الله جميعا.

إضافة إلى من حُكم عليهم بالإعدام من علماء بنجلاديش، وقادة الفكر والرأي، وهم الآن إما ينتظرون هذه الأحكام، أو فارون بأرواحهم.

وإنني أتوجه إليكم باسمي وباسم إخواني أعضاء مجلس أمناء الاتحاد العالمي لعلماء المسلمين وجميع أعضائه، مطالبين أن تتدخلوا شخصيا لوقف أحكام الإعدام. ولوقف هذا الاحتقان الذي تسببت فيه هذه الأحكام الجائرة.

إنني أطالبكم يا شيخة حسينة، باسم الإسلام، وباسم السلام، وباسم الأمة الإسلامية وباسم المصلحة العليا للمجتمع البنجالي، أن توقفوا ذلك المسلسل البغيض، لتجمعوا طاقتكم وطاقة شعبكم للبناء لا الهدم، والتماسك لا التنافر، والتلاحم لا الشقاق.

وقد حذرنا الله يا معالي رئيسة الوزراء من تبعة هذه الدماء في الدنيا والآخرة. وقد أخبرنا الله تعالى {أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا}[المائدة:32].

وقال سبحانه: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا } [النساء: 93]

وأخبر النبي صلى الله عليه وسلم، في الحديث المتفق عليه عند البخاري ومسلم، من حديث ابن مسعود رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: “أول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء”.

وما رواه أحمد والنسائي عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما: “يجيء المقتول متعلقا بالقاتل، يقول: يا رب ، سل هذا فيم قتلني؟

وأطالبكم ومن ورائي علماء الأمة بوقفة جادة، ومراجعة صادقة للسياسات التي تصادم علماء الشريعة، والتي تراق فيها الدماء، وتزهق الأنفس، وتصادر الحريات.

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*