اسٹیفن ہاکنگ کے نظریات کا تنقیدی جائزہ | 2اسٹیفن ہاکنگ کے نظریات کا تنقیدی جائزہ | 2
ریاضی داں Laplace کا خیال یہ تھا کہ خدا نے کائنات کی ابتدا کردی۔ اس کے بعد کائنات میں اس کا رول ختم ہو گیا۔ اس کے برعکس ایک خدا
مدیر ماہنامہ زندگی نو
ریاضی داں Laplace کا خیال یہ تھا کہ خدا نے کائنات کی ابتدا کردی۔ اس کے بعد کائنات میں اس کا رول ختم ہو گیا۔ اس کے برعکس ایک خدا
سائنس سے وابستہ بعض شخصیات ایسی ہیں جو سائنسی دنیا کے باہر بھی مشہور ہوئیں۔ ان شخصیات میں اسٹیفن ہاکنگ (Stephen Hawking) کا بھی شمار ہوتا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کی
مولانا مودودیؒ کی تصانیف اور ان کے پیش کردہ پروگرام کا مطالعہ کرنے والے محسوس کریں گے کہ دو امور مولانا کی کاوشوں میں مرکزِ توجہ رہے تھے۔ امت مسلمہ
معروف اسلامی مفکر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ ۱۹۰۳ء میں پیدا ہوئے اور ۱۹۷۹ء میں آپ کا انتقال ہوا۔ گویا بیسویں صدی کے بڑے حصے پر آپ کی زندگی محیط ہے۔ اس
علم ایسا لفظ ہے جو ہم اپنی گفتگو میں اکثر استعمال کرتے ہیں۔ فعل کے طور پر استعمال کریں تو حصولِ علم کے معنی جاننے کے ہوتے ہیں اور اسم
مسلمانانِ عالم کی بعض ضروریات فوری نوعیت کی ہیں۔ اُن میں ایک ضرورت ایسے نظامِ تعلیم کی ہے جو نئی نسل کو تعلیم و تربیت سے آراستہ کرے، انہیں مخلص،
استعمار کاظہور معلوم انسانی تاریخ کے ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔ سادہ الفاظ میں استعمار کے معنی یہ ہیں کہ ایک قوم یا ملک دوسری کسی قوم یا ملک
<img src="https://irak.pk/wp-content/uploads/2014/12/Syed_ali_akhtar_rizvi_liberary.webp" alt="" class="alignnone size-full wp-image-30453" />علوم کی اسلامی تدوین کے ابتدائی داعیوں اور بعد میں اس کام کی طرف توجہ دلانے والوں کے ذوق و مزاج میں ایک اہم
عالمِ اسلام میں برپا عوامی تحریک میں نئی نسل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ابھی تک ان کی دلچسپی زیادہ تر جمہوریت کی بحالی سے ہے۔ اب ان کے
اسیکولراِزم کی ابتدا: ’’اہلِ دانش‘‘ نے آغاز میں عیسائیت سے بغاوت سے کی تھی لیکن بالآخر انہوں نے خود ’’نفسِ مذہب‘‘ کو غیر معقول ٹھہرایا اور اسے رد کردیا۔ پھر
تیونس کے رہنما جناب راشد الغنوشی نے ۲ مارچ ۲۰۱۳ء کو ’سیکولرازم‘ کے عنوان پر ایک اہم خطاب کیا۔ اس خطاب کا اہتمام تیونس کے ادارے ’’مرکز برائے مطالعہ اسلام
انسانی دنیا میں نظریات کا تصادم ہوتا رہتا ہے۔ پرانے نظریات مٹتے ہیں اور نئے وجود میں آتے ہیں۔ نظریات کے ہجوم میں ایک شخص یہ سوال کرنے پر خود
موجودہ دور کے دو مقبول ترین نعرے سیکولراِزم اور جمہوریت ہیں۔ یوں تو ان کا تعلق زندگی کے بہت سے گوشوں سے ہے لیکن بالخصوص سیاسی واجتماعی زندگی پر ان
اس سوال پرمتعدد پہلوئوں سے غور کیاجاسکتا ہے کہ ’’عصرِ حاضر کیا ہے؟‘‘۔ ایک اعتبار سے عصرِ حاضر ٹیکنالوجی کی غیر معمولی ترقی کا دور ہے۔ اور یہی اس عہد
فرد کی شخصیت ظاہر اور باطن کا امتزاج ہوتی ہے۔ چنانچہ شخصیت کے متوازن ارتقاء کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ ظاہر کی بھی اصلاح کی جائے اور باطن کی