شمارہ 16 جولائی 2015
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر: ۸ ۔ شمارہ نمبر: ۱۴
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور اس کے اثرات پر ۳۱ مئی ۲۰۱۵ء کو تھنکرز فورم پاکستان کے تحت ہونے والی نشست ہوئی، جس کی صدارت ائیر چیف مارشل کلیم سعادت نے کی اور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) لودھی اور سول اور ملٹری سے وابستہ کئی شخصیات نے اس میں شرکت کی۔ گفتگو کے بعد سوال و جواب کا ایک طویل سیشن ہوا، جس کے بعد صدرِ مجلس نے کارروائی کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے گفتگو کو سمیٹا۔ جس کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔ سی پیک (CPEC) سی پیک کے قیام کی تجویز سب سے پہلے چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے مئی ۲۰۱۳ء میں اپنے دورۂ پاکستان کے دوران دی تھی۔ بلوچستان میں بحیرۂ عرب کے ساحل پر گوادر بندرگاہ کو شمال [مزید پڑھیے]
نیم فوجی دستوں کی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے کراچی جانے والی بس کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور اس کے بعد ان تمام افراد کو قتل کر دیا، جو اُن کے خیال میں پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان کے مقامی نہیں تھے۔ ۲۹ مئی ۲۰۱۵ء کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے جنوب میں ایک ویران سڑک پر پیش آنے والے اس واقعے میں مجموعی طور پر ۲۲ پشتون قتل ہوئے۔ اس حملے کی ذمہ داری صوبے میں سرگرم علیحدگی پسند گروہوں میں سے ایک متحدہ بلوچ آرمی نے قبول کی۔ بلوچستان میں موجودہ عسکریت پسندی کا آغاز ایک دہائی قبل ہوا تھا۔ ۱۹۴۷ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعدپاکستان کے سب سے بڑے، غیر گنجان آباد اور [مزید پڑھیے]
ترکی ابھی تک ۷ جون کو ہونے والے انتخابات کے فوری سیاسی اثرات کی لپیٹ میں ہے، اس لیے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ ان انتخابات کے ملکی خارجہ پالیسی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ تاہم جو چیز اب تک واضح ہوگئی ہے، وہ یہ کہ تنہا اے کے پارٹی اب ملکی مستقبل کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں نہیں رکھ سکے گی۔ اس کے باوجود، اگر مخالفین کی انتخابی مہم کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو گزشتہ دہائی میں واشنگٹن کے لیے پریشانی کا باعث بننے والی اے کے پارٹی کی خارجہ پالیسی شاید جاری رہے۔ گو کہ حزبِ اختلاف ایردوان کی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں پر تنقید کرنے میں تیزی دکھاتی رہی ہے، پھر بھی ایردوان کی ابتدائی کامیابیوں کے [مزید پڑھیے]
آج میں ایک ایسی نوبل انعام یافتہ شخصیت کو متعارف کرانا چاہتا ہوں جو اس انعام کی حامل بیشتر شخصیات کی طرح متعصب اور بزدل ہے۔ یہ شخصیت بھی صرف اپنے مفادات کو سامنے رکھتی ہے اور کسی دوسرے کے نظریات کی اُسے ذرا بھی پروا نہیں۔ میں میانمار (برما) کی رہنما آنگ سانگ سوچی کی بات کر رہا ہوں۔ امن کے نوبل انعام نے آنگ سانگ سوچی کو اپنے ملک میں غیر معمولی حیثیت سے نوازا ہے مگر انتہائی دکھ کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے اپنی پوزیشن کو ملک میں بہتر سیاسی حالات اور میانمار کے تمام باشندوں کے لیے مساوی زندگی یقینی بنانے کی خاطر استعمال نہیں کیا ہے۔ آنگ سانگ سوچی نے اپنی غیر معمولی حیثیت کو [مزید پڑھیے]
سیکڑوں برسوں تک مسافر قاہرہ کے روایتی بازار خان الخلیلی کی چکر دار گلیوں میں قالینوں، زیورات، مسالوں اور تانبے کی بنی اشیاء پر بھاؤ تاؤ کرتے رہے۔ آج ان اشیاء کا دستکاری کے کسی مقامی کارخانے کی بہ نسبت چین کی کسی فیکٹری میں بڑے پیمانے پر تیار ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ چین اور مشرقِ وسطیٰ کے بڑھتے تعلقات میں تجارت کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ گزری دہائی میں اس میں ۶۰۰ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ۲۰۱۴ء میں یہ ۲۳۰؍ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ بحرین، مصر، ایران اور سعودی عرب سب سے زیادہ چین سے مال درآمد کرتے ہیں۔ ایران، عمان اور سعودی عرب سمیت خطے کے کئی ممالک کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی چین ہے۔ اپریل [مزید پڑھیے]
بنگلا اکیڈمی ایک ایسا ثقافتی ادارہ ہے جو عوام کے پیسوں سے چلایا جاتا ہے۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد بنگلا دیش میں بنگالی زبان اور ادب کا فروغ تھا مگر چونکہ اس پر بھارت نواز عناصر کا اثر نمایاں ہے، اس لیے اب یہ ادارہ بنگالی زبان و ادب کے فروغ کے نام پر بھارتی یعنی ہندو ثقافت کو فروغ دینے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ بنگلا اکیڈمی ہندو اور سیکولر مسلم مصنفین کی کتابوں کو فروغ دے رہی ہے۔ یہ اکیڈمی ہر اس چیز اور بات سے الرجک ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق ہو۔ جتنے بھی قوم پرست مسلم مصنفین ہیں، ان پر اس اکیڈمی کے دروازے بند ہیں۔ ہاں، بھارت کی طرف جھکاؤ رکھنے والے تیسرے درجے کے مصنفین [مزید پڑھیے]
چین کی حکومت نے آبادی پر قابو پانے کے لیے فی جوڑا ایک بچے کی جو پالیسی اپنائی تھی وہ اب خطرناک نتائج کو جنم دے رہی ہے۔ بیشتر گھرانوں نے اولادِ نرینہ کو ترجیح دی تھی تاکہ بڑھاپے میں کچھ سہارا رہے۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ اب چین میں لڑکیوں کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہوگئی ہے۔ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کا زیادہ ہونا آبادی میں عدم توازن کا باعث بنا ہے۔ کروڑوں چینی نوجوانوں کو اب شادی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ۲۹ سالہ ژینگ وائی بیجنگ کی ایک فرم میں اعلیٰ عہدے پر ہے۔ اس کی آمدنی بھی معقول ہے مگر اس کے باوجود وہ اب تک شادی نہیں کر پایا۔ اس کا سبب [مزید پڑھیے]
گزشتہ ایک ہفتہ میں اسرائیل کو دو قانونی محاذوں پر نقصان اٹھانا پڑا۔ پہلی دفعہ ۲۲ جون کو، جب اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے گزشتہ سال غزہ میں پچاس روز جاری رہنے والی جنگ کے بارے میں رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں اسرائیل کی سخت سرزنش کی گئی ہے۔ اس کے تین دن بعد فلسطین نے عالمی فوجداری عدالت (International Criminal Court) کی رکنیت (جو اسے سال کے آغاز میں دی گئی) کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلی دفعہ باضابطہ طور پر عدالت میں درخواست جمع کروائی، جس میں اسرائیل پر عالمی قوانین توڑنے اور مغربی کنارے پر غیرقانونی تعمیرات کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم کرنے پر بھی عدالت میں کیس دائر کیا [مزید پڑھیے]
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق صدر محمد مرسی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد دو سال میں مِصر عوامی مظاہروں سے عوام کو پابندِ سلاسل کرنے کی منزل تک آگیا ہے۔ “Generation Jail: Egypt’s Youth Go from Protests to Prison” کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ بڑھتے ہوئے ریاستی جبر کی نشاندہی کرتی ہے۔ ۳۰ جون کو اس رپورٹ کی اشاعت کے ساتھ مصر میں ہونے والے اُن مظاہروں کو ۲ برس ہوگئے، جن کے زیادہ تر شرکاء آج جیل میں ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل میں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا پروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر حسیبہ صحرائی کے بقول ’’عوامی مظاہرے اب عوامی گرفتاریوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ نوجوان کارکنوں کو مسلسل نشانہ بناکر حکام روشن مستقبل کے لیے ایک پوری [مزید پڑھیے]